سعودی وزارت بلدیات و دیہی امور نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں شیشہ اور ہر طرح کے حقے پر پابندی برقرار ہے اسے ختم نہیں کیا گیا۔
وزارت کے اعلامیے کے مطابق کورونا وائرس سے سعودی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کی صحت و سلامتی کی خاطر ریستورانوں اور تجارتی مراکز میں پلے لینڈز پر بھی پابندی برقرار ہے۔
مزید پڑھیں
-
صحت کیلئے کون زیادہ نقصان ہے، حقہ یا تمباکونوشی؟Node ID: 98861
-
کورونا سے صحت کو خطرہ مگر لبنان میں نوجوان حقے کے شوقینNode ID: 486911
العربیہ نیٹ کے مطابق وزارت بلدیات سے دریافت کیا گیا تھا کہ اب جبکہ وزارت داخلہ اتوار 21 جون سے مملکت کے تمام علاقوں اور شہریوں میں کرفیو مکمل طور پر ختم کرچکی ہے اور سرکاری و نجی دفاتر کے دروازے ملازمین کے لیے کھول دیے گئے ہیں اور مختلف قسم کی اقتصادی و تجارتی سرگرمیاں بحال ہوچکی ہیں- آیا ریستورانوں میں پلے لینڈز اور قہوہ خانوں میں شیشے پر پابندی بھی ختم ہوگئی ہے یا نہیں۔
وزارت بلدیات نے باقاعدہ بیان جاری کرکے تاکید کی کہ ابھی تک پلے لینڈ اور شیشے پر پابندی برقرار ہے۔
وزارت بلدیات کا کہنا ہے کہ دراصل شیشے پر پابندی کا سلسلہ اس لیے برقرار رکھا گیا ہے کیونکہ صحت حکام اس حوالے سے مطمئن نہیں ہیں۔
ان کا کہناہے کہ حقہ نوشی سے وائرس پھیلنے کا امکان بہت زیادہ ہے۔ حقہ نوش اس حوالے سے احتیاط نہیں برت سکتے جب کہ پلے لینڈز کھولنے کی صورت میں بچوں کو قابو کرنا مشکل ہوگا۔
’انہیں پتہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ وائرس میں مبتلا ہوگئے ہیں یا نہیں۔بچوں میں برداشت کی صلاحیت زیادہ ہونے کی وجہ سے بھی پتہ نہیں چلتا جبکہ وہ کھیل کے چکر میں انجانے میں اپنی تکلیف چھپا سکتے ہیں۔ ان تمام خدشات کے پیش نظر پلے لینڈ اور شیشے پر پابندی برقرار ہے۔‘
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں