سعودی وزیر ماحولیات و پانی وزراعت عبدالرحمن الفضلی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کورونا کی وبا کے چیلنج پر پورا اترا ہے۔ جامع حکمت عملی کی بدولت وبا کے دوران کھانے پینے کی اشیا کا کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق وزیرماحولیات و پانی و زراعت نے ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب مشرق وسطی میں گیہوں اور آٹے کے سب سے بڑے ذخیرے کا مالک ہے۔ مملکت کے پاس 3.3 ملین ٹن سے زیادہ کا آٹا اور گندم محفوظ ہے۔
عبدالرحمن الفضلی نےکہا کہ سعودی عرب خوراک کی حکمت عملی کی بدولت غذائی اشیا کی فراہمی کے سلسلے میں کامیاب رہا۔ کورونا بحران کےدوران دنیا بھر میں غذائی اشیا کی ترسیل متاثر ہوئی تھی جس سے بہت سارے ممالک میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت کا بحران پیدا ہوا- ہمارا ملک اس بحران سے محفوظ رہا۔
مزید پڑھیں
-
کورونا: غذائی اشیا کی طلب میں 60 فیصد اضافہNode ID: 464756
وزیر ماحولیات و پانی و زراعت نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب نے نجی ادارے کے تعاون سے غذائی اشیا کی فراہمی کی کامیاب حکمت عملی نافذ کی- تجارتی مراکز میں کھانے پینے کی اشیا وافر مقدار میں صارفین کو مہیا کی جاتی رہیں- یہ کامیابی 4 سالہ کاوشوں کا ثمر ہے- ہماری وزارت چار سال سے زیادہ عرصے سے کھانے پینے کی اشیا کا ذخیرہ بحرانی حالات سے نمٹنے کے لیے کررہی تھی- کورونا کا بحران اچانک آیا تاہم پہلے سے کھانے پینے کی اشیا وافر مقدارمیں محفوظ تھیں اس وجہ سے ہمیں مشکل نہیں ہوئی۔
وزیر ماحولیات و پانی و زراعت نے بتایا کہ وزارت کی بڑی کوشش یہ رہی کہ کرفیو کے زمانے میں صارفین کا اعتماد حاصل کرلیا گیا۔ مقامی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو پوری طرح سے اطمینان دلادیا گیا تھاکہ انہیں کھانے پینے کی کبھی کسی چیز کی قلت نہیں ہوگی۔
الفضلی نے بتایا کہ سعودی عرب زراعت کے سلسلے میں جدید ترین ٹیکنالوجی سے استفادہ کررہا ہے۔ ہمارے یہاں 61.4 ارب ریال مالیت کی زرعی پیداوار ہورہی ہے۔ یہ تیل کے ماسوا کل قومی پیداوار کے چار فیصد کے لگ بھگ ہے۔