ایک لاکھ سے زائد درخواست گزاروں کو رقم واپس ملے گی
ایک لاکھ سے زائد درخواست گزاروں کو رقم واپس ملے گی
منگل 23 جون 2020 16:08
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
سعودی حکومت کی جانب سے کورونا کی عالمی وبا کے باعث اس سال حج محدود کرنے اور صرف سعودی عرب میں مقیم افراد کو حج کرنے کی اجازت دینے کے اعلان کے باعث پاکستان کی حکومت ایک لاکھ سات ہزار درخواست گزاروں کو رقوم واپس کرے گی۔
وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمران صدیقی نے اردو نیوز کو بتایا کہ حکومت نے خوش قسمتی سے حج کے لیے پاکستانی درخواست گزاروں سے موصول ہونے والی رقم سے پاکستان یا سعودی عرب میں کوئی اخراجات نہیں کیے تھے اس لیے ان کی تمام رقم حکومت کے پاس محفوظ ہے۔
عمران صدیقی کے مطابق سرکاری سکیم کے تحت حج ادا کرنے والے افراد نے اپنے علاقوں اور ایئرپورٹس کی مناسبت سے چار لاکھ 85 ہزار سے پانچ لاکھ روپے فی کس تک رقم جمع کروائی تھی۔
'ہمیں سعودی حکومت کی طرف سے مارچ میں ہی بروقت اطلاع دے دی گئی تھی کہ کورونا کے باعث سعودی عرب میں حج کی رہائشیوں اور دیگر سہولیات کی بکنگ نہ کی جائے اس وجہ سے ہم نے کسی کمپنی کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر صالح بن بنتن نے پیر کو پاکستان کے وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے انہیں آگاہ کیا کہ اس سال صرف سعودی شہری اور اقامہ ہولڈر ہی حج ادا کریں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے خطرات سے بچنے کے لیے سعودی حکومت نے غیر ملکی حجاج کی میزبانی سے معذرت کی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی حکومت کے فیصلے کے بعد وزارت مذہبی امور میں منگل کو کابینہ اجلاس کے بعد ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا ہے تاکہ عازمین حج کی رقوم کی واپسی سے متعلق طریقہ کار وضع کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں وزیر مذہبی امور، وزارت کے اعلی حکام، سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر اور ڈائرکٹر حج بھی شریک ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ پاکستان سے حجاج سعودی عرب نہیں جا سکیں گے اس لیے اس سال حج میں پاکستان کی نمائندگی کا فریضہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سفیر، سفارتی عملہ اور پاکستان حج ڈائریکٹریٹ کے اراکین ادا کریں گے۔
یاد رہے کہ اس سال فروری میں پاکستان نے حج درخواستیں وصول کی تھیں اور مارچ میں قرعہ اندازی کے ذریعے سرکاری کوٹے پر حج کرنے والے ایک لاکھ سات ہزار حتمی امیدواروں کا اعلان کیا گیا تھا۔
مسلسل تین سال سے ناکام 12 ہزار عازمین بغیر قرعہ اندازی کے کامیاب قرار پائے تھے۔ 80 سے 90 سال عمر کے دو ہزار عازمین کی درخواستیں بھی موصول ہوئیں تھیں۔
وزارت مذہبی امور کے مطابق سرکاری حج اسکیم کے تحت صوبہ پنجاب سے سب سے زیادہ ایک لاکھ 8 ہزار چھ درخواستیں آئیں جبکہ سندھ سے 49 ہزار 33، خیبرپختونخوا سے 40 ہزار 752 اور بلوچستان سے 10 ہزار 258 درخواستیں موصول ہوئیں۔
اسی طرح کشمیر سے دو ہزار 316، فاٹا سے چار ہزار 314 اور گلگت بلتستان سے دو ہزار 422 درخواستیں آئیں۔
وزارت مذہبی امور کے مطابق مجموعی طور پر دو لاکھ 16 ہزار 623 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے مرد عازمین کی تعداد ایک لاکھ 23 ہزار 700 اور خواتین کی 92 ہزار923 تھی۔
اس وقت تک کے سعودی کوٹے کے مطابق ایک لاکھ 84 ہزار 210 پاکستانیوں نے فریضہ حج ادا کرنا تھا جس میں سرکاری سکیم کے تحت ایک لاکھ سات ہزار 526 اور نجی اسکیم کے تحت 71 ہزار 684 عازمین حجاز شامل تھے۔