پولیس نے ٹیم کے چیف سیلیکٹر سے چھ گھنٹے تک تفتیش کی (فوٹو: روئٹرز)
2011 کے کرکٹ ورلڈ کپ فائنل کو انڈیا کو 'فروخت' کیے جانے کے الزامات کے حوالے سے بدھ کو تفتیشی اہلکاروں نے سری لنکن اوپنر اوپل تھرنگا سے تفتیش اور سوالات کیے ہیں۔
سری لنکا کے سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے اہلکاروں نے 35 سالہ اوپننگ بیٹسمن سے دو گھنٹے سے زیادہ وقت تک تفتیش کی۔
خیال رہے گذشتہ ہفتے سری لنکن حکام نے 2011 کے کرکٹ ورلڈ کپ کا فائنل انڈیا کو 'فروخت' کیے جانے کے الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
تفتیش کے بعد تھرنگا نے صحافیوں کو بتایا کہ ’انہوں نے جاری تحقیقات کے حوالے سے مجھ سے کچھ سوالات کیے۔‘ تاہم تھرنگا نے وضاحت نہیں کی کہ ان سے کس نوعیت کے سوالات پوچھے گئے۔
تھرنگا نے فائنل میچ میں ممبئی کے ونکڈے سٹیڈیم میں 20 گیندوں پر صرف دو رنز سکور کیے تھے۔ تھرنگا سے قبل انویسٹی گیٹرز نے منگل کو 2011 میں ٹیم کے چیف سلیکٹرز ارونڈا ڈی سیلوا سے بھی چھ گھنٹے تک تفتیش کی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش کی اگلی باری کمار سنگاکار کی ہے جو کہ اس وقت ٹیم کے کپتان تھے۔ اس وقت کمار سنگاکارا میلبورن کرکٹ کلب لندن کے صدر ہیں اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ جمعرات کو ایس آئی یو میں رپورٹ کریں۔
42 سالہ کمار سنگاکارا کی جانب سے پولیس کی جانب سے طلب کیے جانے پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے، انہوں نے گزشتہ مہینے ان لزامات کی تفتیش آئی سی سی سے کرانے کی تجویز دی تھی۔
خیال رہے کہ پیر کو ملک کے وزیر کھیل کے سیکرٹری روان چندر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اس معاملے کی کریمنل تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ تحقیقات کھیل سے متعلقہ جرائم کی تحقیقات کے لیے قائم پولیس کا ایک آزادانہ سپیشل یونٹ کر رہا ہے۔
رواں ماہ سری لنکا کے سپورٹس کے سابق وزیر مہندنندا التگمیج نے انکشاف کیا تھا کہ سری لنکا نے 2011 کا ورلڈ کپ انڈیا کو ’فروخت‘ کیا تھا۔
مہندنندا التگمیج جو اس وقت سری لنکا کے سپورٹس کے وزیر تھے، ایسی دوسری اہم شخیصت ہیں جنہوں نے ورلڈ کپ فائنل کے فکس ہونے کا الزام لگایا تھا۔
ان سے قبل سابق سری لنکن کھلاڑی ارجنا رانا ٹنگا نے بھی کہا تھا کہ 2011 کے ورلڈ کپ کا فائنل میچ فکس ہوا تھا۔ انہوں نے اس حوالے سے تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
سابق وزیر کھیل نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ ’میں نے آج آپ کو بتا دیا ہے کہ ہم نے 2011 کا ورلڈ کپ فروخت کیا تھا، میں جب سپورٹس کا وزیر تھا مجھے تب بھی اس کا یقین تھا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’2011 کا ورلڈ کپ جیتنے والے تھے لیکن ہم نے فروخت کر دیا۔ مجھے محسوس ہوتا تھا کہ میں اس بارے میں بات کروں، میں اس معاملے سے کھلاڑیوں کو منسلک نہیں کر رہا تاہم کچھ لوگ اس میں ملوث تھے۔‘