قطر میں غیر ملکی مزدوروں کو نسل پرستی کا سامنا، اقوام متحدہ
قطر میں غیر ملکی مزدوروں کو نسل پرستی کا سامنا، اقوام متحدہ
جمعرات 16 جولائی 2020 15:23
مزدور انصاف مانگنے سے بھی گھبراتے ہیں(فوٹو گارجین)
اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قطر میں رہائش پذیر غیر ملکیوں کو نسل پرستی کے سنگین خدشات کا سامنا کرنا پڑ تا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو پیش کی جائے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قطر میں ’قومیت پر مبنی نظام‘ موجود ہے جس کے تحت یورپی، شمالی امریکہ، آسٹریلیا اور عرب قومیتوں کو تحفظ حاصل ہے جب کہ جنوبی ایشیا کے تارکین اور افریقی ممالک کے افراد کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔
قطر میں تقریباً 20 لاکھ تارکین وطن ملازمت اور مزدوری کر رہے ہیں۔ ان میں بیشتر کم آمدنی والے مزدوروں کا تعلق جنوبی ایشیا اور مشرقی اور مغربی افریقہ کے ممالک سے ہے۔
فٹبال ورلڈ کپ 2022 کی تیاری کے سلسلے میں قطر میں سٹیڈیم تعمیر کیا جا رہا ہے جہاں ہزاروں مزدور کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ورلڈ کپ سے منسلک مہمان نوازی کے لیے ہوٹل اور سکیورٹی جیسے کئی مزید منصوبوں پر تعمیراتی کام جاری ہے۔
اقوام متحدہ کے نسل پرستی سے متعلق خصوصی نمائندے تاندئی اشیوم نے برطانوی اخبار میں رپورٹ لکھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قطر کو مستقل پیچیدہ چیلنجوں کی روشنی میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جو اس کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے لیے ضروری ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کم آمدنی والے تارکین اس تفریق سے شدید استحصال کا شکار ہیں۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ایسے تارکین کے لیے کام کے دوران غیر محفوظ صورتحال کے علاوہ کئی عوامی مقامات تک رسائی بھی ناممکن ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تارکین میں کم تنخواہ دار طبقہ کفالت کے نظام میں پائے جانے والے عدم توازن اور بدسلوکی کے باعث ’مفرور‘ سمجھے جانے والے مزدور انصاف مانگنے سے بھی گھبراتے ہیں۔
کفالت کے نظام کے تحت یہاں کارکن اپنے آجر کی اجازت کے بغیر ملازمتیں تبدیل کرنے سے قاصر ہیں۔
قطری حکام اکتوبر 2019 میں کفالہ سسٹم ختم کرنے کے منصوبے کو عملی شکل دینے میں ناکام ہوگئی ہے۔
اس رپورٹ کی ابتدائی معلومات شائع ہونے پرقطر کی حکومت نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کا جنوری میں طے شدہ دورہ منسوخ کردیا ہے۔
2010 میں قطر کو فٹبال ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی سے نوازنے والی انٹرنیشنل فٹ بال فیڈریشن ’فیفا‘ نے اقوام متحدہ کے نمائندے تاندئی اشیوم کی گارجین میں چھپنے والی رپورٹ تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔
فیفا کا کہنا ہے کہ ہماری تنظیم اپنے پارٹنرز کے ساتھ مل کر فٹبال ورلڈ کپ میں کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کے خلاف مضبوط مؤقف پر کام کر رہی ہے۔