قطر میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے اور شدید گرمی کے باوجود ایک کالج میں کام کرنے والے کینیڈین ملازمین کو دھکمی دی گئی ہے کہ اگر انہوں نے موسم گرما کے دوران ملک چھوڑا تو ان کی ملازمت ختم کر دی جائےگی۔
کینیڈا کے سی بی سی نیوز کے مطابق قطر کے ساتھ معاہدے کے تحت دوحہ میں قائم کینیڈا کے کالج آف نارتھ اٹلانٹا کے ملازمین نے بتایا کہ اگر وہ موسم گرما کے دوران ملک سے باہر گئے تو انہیں قطری حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائی کا خدشہ ہے اور ان کی ملازمتیں بھی جا سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
قطر: مزدوروں کی حالت ’ایک انسانی المیہ‘Node ID: 470171
-
کورونا بحران ،قطر ایئرویز کی بناوٹی حکمتِ عملیNode ID: 480701
-
قطر ایئرویز کا پائلٹس کی برطرفی اور تنخواہوں میں کمی کا فیصلہNode ID: 485481
کالج کے ایک ملازم نے بتایا کہ 'ایک ایسے ملک جس کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے میں رہنا انتہائی پریشان کن ہے اور کالج کے کئی ملازمین موسم گرما کے لیے قطر سے باہر جانا چاہتے ہیں۔'
دوحہ میں کینیڈا کے کالج آف نارتھ اٹلانٹا کے ملازمین کی تعداد 650 ہے جن میں سے اکثریت کینیڈین کی ہے۔ غیرملکی سٹاف عام طور پر موسم گرما کے دوران گرمی سے بچنے کے لیے اپنے گھروں کو روانہ ہو جاتا ہے اور رواں برس گرمی کے ساتھ دوسرا اہم فیکٹر کورونا وائرس بھی ہے۔
کالج کے ایک اور سٹاف ممبر نے بتایا کہ 'لوگ موسم گرما کے دوران چند ہفتوں کے لیے اس پریشر کُکر سے نکلنے کے لیے کینیڈا میں اپنی فیملیز کے پاس جانا چاہتے ہیں۔'
کالج کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ' کینیڈا کے کالج آف نارتھ اٹلانٹا کے وہ ملازمین جنہوں نے قطر کو چھوڑ کر جانے کا فیصلہ کیا ہے اور اگر وہ بوقتِ ضرورت واپس نہیں آتے تو ان کی ملازمت کے معاہدے منسوخ کر دیے جائیں گے۔'
![](/sites/default/files/pictures/June/37246/2020/qatar_corona_afp_8.jpg)