سرکاری ملازمین کی پنشن ختم کرنے کے حوالے سے افواہیں گرم تھیں (فوٹو: ٹوئٹر)
وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی پنشن ختم کرنے یا ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال کرنے کے حوالے سے فیصلہ تو درکنار غور تک نہیں کیا۔
اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم یہ افواہ کہاں سے پھیلی اور کیسے میڈیا کے چند اداروں پر اس طرح کی خبریں چلیں تاہم وہ یہ بات حتمی طور پر بتا سکتے ہیں کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
یاد رہے کہ چند دنوں سے سوشل میڈیا اور چند ٹی وی چینلز پر بھی ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ حکومت انتظامی اخراجات کم کرنے کے لیے سرکاری ملازمین کو پنشن کی سہولت ختم کرنے اور ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال کرنے پر غور کر رہی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ مرحلہ وار ملازمین کی لسٹیں بھی تیار کی جا رہی ہیں۔ ان خبروں سے ملک بھر میں سرکاری ملازمین میں بے چینی پھیل گئی تھی۔
تاہم ڈاکٹرعشرت حسین نے واضح کیا کہ حکومت ایسا کوئی اقدام کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
اس سے قبل ڈاکٹر عشرت حسین نے گذشتہ سال اردو نیوز کو بتایا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ریٹائرمنٹ کی عمر نہ بڑھائی جائے اور نوجوان نسل کو موقع دیا جائے کہ وہ سرکاری اداروں میں خدمات سرانجام دیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ جولائی 2019 میں صوبہ خیبر پختونخوا میں صوبائی حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی عمر کی حد 60 سے بڑھا کر 63 سال کرنے کے بعد وفاقی حکومت نے بھی وزیراعظم کی ہدایت پر اس تجویز پر غور کیا تھا، تاہم غور و خوض کے بعد ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سے نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
’ہمارا ملک دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہر سال نوکری کی عمر تک پہنچتی ہے۔ ہم اس تعداد کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ ہر سال وفاق میں قریباً 12 سے 14 ہزار سرکاری نوکریاں دستیاب ہوتی ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوانوں کو یہ نوکریاں ملیں اور ان کا راستہ نہ رکے، اس لیے ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
ڈاکٹرعشرت حسین کو وزیراعظم کی طرف سے پاکستان کی سول سروس میں اصلاحات کا ٹاسک دیا گیا ہے اور وہ خود بھی سول سروس کے حوالے سے کئی کتابوں اور مقالہ جات کے مصنف ہیں۔
ڈاکٹر عشرت حسین نے اردو نیوز کو بتایا کہ حکومت نیشنل ایگزیکٹیو سروس کو متعارف کرنے پر غور ضرور کر رہی ہے جس کے ذریعے پاکستان بھر سے باصلاحیت افراد کو سول سروس میں لا کر حکومتی امور کو بہتر طریقے سے چلانا مقصود ہے، تاہم یہ تجویز بھی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور ابھی اس پر بہت غور و خوض ہونا اور شراکت داروں سے مشاورت ہونا باقی ہے۔
اس سروس کے حوالے سے تیار کردہ مجوزہ مسودے میں کہا گیا ہے کہ این ای ایس کے قیام کا مقصد پالیسی سازی کے عمل کے لیے بہترین با صلاحیت افراد کو سامنے لانا ہے اور انہیں سول سرونٹس کے پورے پوُل اور پورے ملک کے دیگر باصلاحیت افراد میں سے منتخب کرنا ہے چاہے ان کا اصل کیڈر، سروس اور وابستگی کوئی بھی ہو۔
این ای ایس میں شمولیت کے لیے سول سروس کے کسی گروپ یا کیڈر کی کوئی پابندی نہیں ہوگی، سول سروس سے باہر کے پیشہ وارانہ افراد کو بھی اہلیت کی بنیاد پر منتخب کیا جا سکتا ہے۔