Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قطر نے حزب اللہ کو ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے فنڈنگ کی‘

’حزب اللہ کو رقم اور ہتھیار فراہم کرنے کے لیے آٹھ لاکھ 90 ہزار ڈالر دیے گئے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
قطر نے مبینہ طور لبنان میں شدت پسند تنظیم حزب اللہ کو ’ہتھیاروں کی فراہمی‘ کے لیے فنڈنگ کی۔
عرب نیوز کے مطابق یہ بات فوکس نیوز کو حاصل ہونے والی نئی دستاویز میں سامنے آئی ہے۔
قطر کے ہتھیاروں کی خریداری کے کاروبار میں شامل ایک پرائیویٹ سکیورٹی کنٹریکٹر نے فوکس نیوز کو بتایا کہ مبینہ طور پر 2017 میں قطری خاندان کے ایک فرد نے لبنان میں حزب اللہ کو فوجی سازو سامان پہنچانے کا حکم دیا۔

 

’نیٹو اور بیلجیئم میں قطر کے سفارت کار عبدالرحمن بن محمد سلیمان الخولیفی نے نجی سکیورٹی کنٹریکٹر کو حزب اللہ کو رقم اور ہتھیار فراہم کرنے کے لیے آٹھ لاکھ 90 ہزار ڈالر دیے۔‘
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب اور خیلجی ممالک سمیت امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے لبنانی گروپ حزب اللہ کو دہشت گروپس کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے جو ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا ہے۔
حزب اللہ کو ایران کے پاسداران انقلاب  نے 1982 میں تشکیل دیا تھا اور یہ ایران کی فنڈنگ اور حمایت پر انحصار کرتی ہے۔
رپورٹ میں نجی سکیورٹی کنٹریکٹر کا نام جیسن جی بتایا گیا ہے۔ اس نے فوکس نیوز کو بتایا کہ گزشتہ برس برسلز میں ہونے والی ملاقات میں قطری سفارت کار عبدالرحمن بن محمد سلیمان الخولیفی نے کہا کہ ’یہودی ہمارے دشمن ہیں۔‘
جیسن جی نے دعویٰ کیا کہ وہ قطر کے ہتھیاروں کے کاروبار میں سٹنگ آپریشن کے لیے داخل ہوئے تاکہ قطر کی ’شدت پسندوں کو فنڈنگ‘ کو روکا جا سکے۔
قطر کی مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیم کو کی جانے والی فنڈنگ کے بارے میں حاصل ہونے والی نئی معلومات نے دوحہ کی امریکہ کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف شراکت داری پر شکوک شہات پیدا کیے ہیں۔

جیسن جی نے فوکس نیوز کو بتایا کہ جرمن انٹیلی جنس حکام نے اس دستاویز کو مصدقہ قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

دستاویز کے مطابق قطر میں چیریٹی کی دو تنظیموں نے ’خوراک اور ادویات بھیجنے کے بھیس میں‘ حزب اللہ کو نقد رقم بھی فراہم کی۔
ان چیریٹیز کے نام شیخ عید بن محمد الثانی ایسوسی ایشن اور ایجوکیشن ابو آل فاؤنڈیشن ہیں۔
جیسن جی نے فوکس نیوز کو بتایا کہ جرمن انٹیلی جنس حکام نے اس دستاویز کو مصدقہ قرار دیا ہے۔  برطانوی پارلیمنٹ کے ایک رکن، جو دہشت گردوں کو کی جانے والی فنڈنگ کو ٹریک کرتے ہیں، کا کہنا تھا کہ قطری حکومت کا رویہ ’شرمناک‘ ہے اور بیلجئیم اور برطانیہ کو ’فیصلہ کن کارروائی‘ کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ کے سامنے بھی اٹھایا جائے گا۔

شیئر: