Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شام میں قطر کی فنڈنگ کا پتا چلنے پر ترک جنرل کو مارا گیا‘

جنرل سیمع تیرزی 2016 میں رجب طیب اردوان کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کے دوران مارے گئے (فوٹو:فیس بک)
ترکی میں عدالت میں دی گئی ایک گواہی کے مطابق ایک ترک فوجی جنرل کو اس لیے مار دیا گیا کیونکہ انہیں معلوم ہو گیا تھا کہ قطر شام میں لڑنے والے شدت پسندوں کو ترکی کے ذریعے رقم پہنچا رہا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق بریگیڈیئر جنرل سميح ترزى 2016 میں رجب طیب اردوان کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کے دوران مارے گئے تھے۔
ترک صدر کی مخالف ویب سائٹ نارڈیک مانیٹر کو حاصل دستاویزات کے مطابق سميح ترزى کو مارنے کا حکم اس وقت لیفٹیننٹ جنرل زیکائی اکساکلی نے دیا تھا جو سپیشل فورسز کمانڈ کے سربراہ تھے۔

 

ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ گواہی سپیشل فورسز کمانڈ کے انٹیلی جنس سیکشن میں کام کرنے والے کرنل فرات الاکوس نے 2019 میں عدالتی سماعت کے دوران دی تھی۔
کرنل فرات الاکوس نے کہا تھا کہ بریگیڈیئر جنرل سميح ترزى کو معلوم ہو گیا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل زیکائی اکساکلی شام میں اپنے ذاتی مفاد کے لیے خفیہ طور پر ترک انٹیلی جنس ایجنسی کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
فرات الاکوس نے کہا کہ ’جنرل سميح ترزى جانتے تھے کہ قطر کی جانب سے ہتھیاروں کی خریداری کے لیے ترکی کو کتنی رقم دی گئی، حکام نے اس میں سے کتنی رقم استعمال کی اور کتنی خرد برد کی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ سميح ترزى کو یہ معلومات حاصل ہونے پر زیکائی اکساکلی نے انہیں قتل کرنے کا حکم دیا۔

شیئر: