Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیروت دھماکے: ’وجوہات پر قبل از وقت اندازے مت لگائیں‘

سفیر کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی پانچ دن کے اندر نتائج سے آگاہ کر دے گی۔ فوٹو اے ایف پی
اقوام متحدہ میں تعینات لبنان کی سفیر نے عوام سے گزارش کی ہے کہ دھماکوں کی تحقیقات مکمل کرنے میں حکومت کو مہلت دی جائے۔ 
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ میں لبنان کی سفیر امل مدللی نے  کہا ہے کہ دھماکوں کی وجوہات کے بارے میں قبل از وقت رائے قائم کرنے کے بجائے حکومت کو تحقیقات مکمل کرنے کا وقت دیا جائے۔
سفیر امل مدللی نے عرب امریکی انسٹی ٹیوٹ کے تحت ہونے والی ویڈیو کانفرنس میں بتایا کہ حکومت نے بیروت میں ہونے والوں دھماکوں کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے جو پانچ دن کے اندر نتائج سے آگاہ کر دے گی۔
انہوں نے عوام سے گزارش کی کہ اپنے اندازے لگانے سے پہلے تحقیقاتی کمیٹی کو دھماکوں کی حقیقت کے حوالے سے مؤقف بیان کرنے کا موقع دیں۔
امل مدللی کا کہنا تھا کہ ملک میں اعتماد کے فقدان کا مسئلہ ہے جو ہر چیز پر اثر انداز ہو رہا ہے۔
سفیر نے لبنان میں خانہ جنگی، 1978 کا اسرائیلی حملہ، کورونا کی عالمی وبا اور موجودہ معاشی بحران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تواتر سے تباہ کن بحران جھیلنے کے بعد اکثریت کے صبر کا پیمان لبریز ہو گیا ہے اور وہ ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتیں کہ لبنان کے لوگ ملک چھوڑ کر جائیں، ’ہم چاہتے ہیں کہ وہ رہیں، ہمیں ملک کی تعمیر نو میں ان کی ضرورت ہے۔‘

 بیروت کے شہریوں نے رضاکارانہ طور پر صفائی کا ذمہ لے لیا ہے۔ فوٹو اےا یف پی

ویڈیو کانفرنس کے دوران عرب امریکی انسٹی ٹیوٹ کے صدر کے سوال پر امل مدللی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کے لبنان پر اعتماد بحال کرنے کے لیے معاشی اصلاحات پر فوری عمل درآمد کرنا ہوگا۔
امل مدللی کو لبنان کے صدر عون مشیل کی موجودہ حکومت نے 2018 میں اقوام متحدہ میں سفیر کے عہدے کے لیے منتخب کیا تھا۔
تحقیقاتی کمیٹی کے نتائج سے پہلے حکومتی بیانات کے مطابق دھماکے کی وجہ بندرگاہ پر واقع گودام میں دو ہزار 750 ٹن امونیم نائٹریٹ کی موجودگی تھی۔
واقعے کے بعد حکومت نے بندرگاہ کے مینیجرز اور متعدد اہلکاروں کو برطرف کر دیا ہے، تاہم لبنان میں حکومت کے تحقیقات کرنے کے اعلان پر شکوک و شہبات کا اظہار کرتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
بیروت میں ہونے والوں دھماکوں سے تین لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں جن میں 80 ہزار بچے شامل ہیں، 150 سے زائد افراد ہلاک اور 5 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ متاثرہ افراد کی بحالی اور تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو کے لیے لبنان نے مالی امداد کی اپیل کی ہے۔ 

شیئر: