بیروت میں منگل کو تباہ کن دھماکوں سے متاثر ہونے والے ہزاروں لبنانی شہریوں نے سنیچر کو بیروت کے مرکزی علاقے میں سیاسی قیادت کے خلاف زبردست احتجاج کیا ہے۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل بھی پھینکے۔
وسطی بیروت میں جمع ہونے والے مظاہرین کی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی ہے جس میں کم از کم 100 زخمی ہو گئے۔ایک پولیس اہلکار کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
اے ایف پی کے مطابق مشتعل مظاہرین نے وزارت خارجہ، توانائی اور ماحولیات سمیت چار وزارتوں پر دھاوا بول دیا۔ لبنانی ایسوسی ایشنز آف بینکس کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا بعد ازاں فوج نے وزارتوں سے مظاہرین کو نکال کر کنٹرول سنبھال لیا۔
عرب نیوز کے مطابق سنیچر کو بیروت میں شہری بڑے پیمانے پر احتجاج کے لیے اکھٹے ہوئے جس میں وہ ملک کی سیاسی قیادت کے خلاف اپنے غصے کا اظہار نعروں کے ذریعے کر رہے ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36566/2020/demo_333.jpg)
منگل کو ہونے والے تباہ کن دھماکوں کے بعد لبنان کے شہریوں میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ دو روز قبل بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا۔
اے ایف پی اور الشرق الاوسط کے مطابق ریٹائرڈ فوجی افسران سمیت لبنانی مظاہرین کا ایک گروپ احتجاج کے دوران بیروت میں وزارت خارجہ کی عمارت میں داخل ہو گیا تھا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کی عمارت ’انقلاب‘ کا ہیڈ کوارٹرہوگی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ’ موجودہ حکومت مستعفی ہوجائے‘۔
فوج کے ایک ریٹائرڈ افسر نے وزارت خارجہ کی عمارت کی سیڑھیوں پر ایک بیان پڑھا جس کے بعد درجنوں مظاہرین عمارت میں داخل ہوگئے۔ انہوں نے کہا ’ حکومت کو اقتدار چھوڑ دینا چاہیے‘۔
مظاہرین ایک جھنڈا اٹھائے ہوئے تھے جس پر ایک مٹھی کی تصویر ہے جوحکومت مخالف مظاہروں کی علامت بنتی جا رہی ہے۔
200 کے قریب مظاہرین نے وزارت خارجہ کی عمارت میں داخل ہوکر کچھ دستاویزات بھی جلا دیں۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36566/2020/demo_2233.jpg)
مظاہرین میں سے ایک نے میگا فون پر کہا تھا کہ ’ہم یہاں رکیں گے ۔ لبنانی عوام تمام وزارتوں پر قبضہ کرلیں‘۔
اے ایف پی کے مطابق مظاہرین نے وزارت توانائی کی عمارت پر بھی حملہ کیا۔ لبنانی ٹی وی چینلز سے براہ راست نشر کی جانے والی فوٹیج میں مظاہرین کو وزارت توانائی پر قبضہ کرتے دکھایا گیا ہے۔ بے اختیار پولیس اہلکار انہیں دیکھتے رہے۔
بیروت میں اے ایف پی کے ایک فوٹو گرافر نے بتایا کہ مشتعل افراد نے لبنانی ایسوسی ایشنز آف بینکس کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بول دیا جس کے بعد وہاں آگ بھڑک اٹھی۔
لبنان کے وزیر اعظم حسن دیاب نے بیروت میں تباہ کن دھماکوں کے بعد قبل ازوقت انتخابات کی تجویز پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ٹی وی پر خطاب میں انہو ں نے کہا کہ ’ہم قبل ازوقت پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے بغیر بحران سے باہر نہیں نکل سکتے ‘۔
انہوں نے مزید کہا ’ پیر کو کابینہ میں پارلیمانی انتخابات کے بارے میں تجویز پیش کروں گا۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36566/2020/demo_newww.jpg)
قبل ازیں لبنان کے صدر مشیل عون نے کہا کہ بیروت میں تباہ کن دھماکے بم یا میزائل حملے کا نتیجہ بھی ہو سکتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق لبنان کے صدر نے کہا کہ 'حادثہ غفلت یا بم اور میزائل کے ذریعے بیرونی مداخلت کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے، اور میں نے فرانسیسی صدر امانویل میکخواں سے کہا ہے کہ ہمیں علاقے کی سیٹلائٹ تصاویر فراہم کریں تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا وہاں کوئی جہاز یا میزائل تو نہیں آیا۔ اگر فرانس کے پاس ایسی تصاویر نہ ہوئیں تو تب ہم دیگر ملکوں سے بھی اس حوالے سے مدد لے سکتے ہیں تاکہ بیرونی حملے کے بارے میں پتہ چلایا جا سکے۔'
دھماکوں کے بعد پولیس نے اب تک 19 افراد کو تفتیش کے لیے حراست میں لیا ہے۔
لبنان میں حکام نے بتایا ہے کہ بیروت میں ہونے والے دھماکوں میں مرنے والے افراد میں سے 40 کا تعلق شام سے ہے۔
ادھر نیدر لینڈ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بیروت دھماکے میں زخمی ہونے والی ڈچ سفیر کی اہلیہ ہیڈوگ والٹسمین مولیئر انتقال کر گئی ہیں۔
نیدر لینڈ کے دفتر خارجہ کے مطابق 55 سالہ مولیئر اپنے شوہر کے ہمراہ بیروت میں اپنی رہائش گاہ پر موجود تھیں جب دھماکہ ہوا، ان کو ملبے سے اڑنے والے مواد لگا جس سے وہ زخمی ہو گئیں۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36566/2020/demo_88.jpg)