Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بیروت کے لیے امداد کرپٹ ہاتھوں میں نہیں دیں گے‘

بیروت میں ہونے والے دھماکوں سے ڈٰیڑھ سو افراد لقمہ اجل بنے جبکہ لاکھوں بے گھر ہوگئے۔ فوٹو: اے ایف پی
فرانسیسی صدر امانویل میکخواں نے بیروت میں دھماکوں سے تباہ ہونے والی بندرگاہ اور شہر کے دورے کے بعد کہا ہے کہ ان کا ملک امداد ’کرپٹ ہاتھوں‘ کے حوالے نہیں کرے گا۔
عرب نیوز کے مطابق فرانسیسی صدر نے بیروت کے ایک روزہ دورے میں تباہ شدہ شہر کے ملبے پر کھڑے ہو کر لبنان کی سیاسی لیڈر شپ کو سخت وارننگ دی اور کہا کہ ’لبنان کو سیاسی تبدیلی کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ان کے لبنان کے دورے کا مقصد کسی حکومت کو سپورٹ کرنا نہیں۔
فرانسیسی صدر نے بیروت ایئرپورٹ پر پہنچنے کے بعد کہا تھا کہ ’لبنان کا بحران اخلاقی اور سیاسی ہے۔‘ اور وہ یہاں ہمدری کے اظہار کے لیے حکام سے ملیں گے۔
بیروت کے تباہ ہونے والے علاقے کی گلیوں کے دورے میں فرانسیسی صدر کے گرد متاثرہ شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی۔
صدر میکخواں نے بیروت کے بے گھر ہونے والے افراد کی شکایات سنیں۔ شہریوں نے فرانسیسی صدر کا شکریہ ادا کیا جبکہ ایک خاتون نے فرانسیسی زبان میں کہا کہ ’جناب صدر، ہماری مدد کیجیے۔‘
عرب نیوز کے مطابق اس موقع پر چند نوجوانوں نے کہا کہ ’عوام اس حکومت کو ہٹانا چاہتے ہیں۔‘ بعض افراد نے حزب اللہ کے خلاف نعرے بازی کی۔
فرانسیسی صدر امانویل میکخواں نے غیر مشروط امداد کا وعدہ کیا تاہم کہا کہ 'ہم بین الاقوامی امداد کا انتظام کریں گے تاکہ وہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں براہ راست لبنانی عوام تک پہنچے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں یہاں ایک نئے سیاسی اقدام کی شروعات کرنے آیا ہوں۔ اپنی ملاقاتوں کے دوران ایک نئی سیاسی دہائی کے لیے تجویز دوں گا اور اس کا جائزہ لینے کے لیے یکم ستمبر کو دوبارہ یہاں آؤں گا۔‘

 


فرانسیسی صدر نے کہا کہ چیزوں کو تبدیل کرنے میں لبنان کی مدد کریں گے (اے ایف پی)

فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ’ میں حکمران طبقے سے متعلق لبنان کے غم و غصے کو سمجھتا ہوں اور اس غم و غصے کی وجہ بدعنوانی ہے۔ یہ دھماکہ غفلت کا نتیجہ ہے اور میں چیزوں کو تبدیل کرنے میں آپ کی مدد کروں گا۔‘
جب لبنانی عوام نے اپنے خدشات کا اظہار جاری رکھا تو فرانسیسی صدر نے لبنانی صدر میشل عون کے ساتھ ملاقات کا وقت آدھے گھنٹے کے لیے آگے بڑھا دیا۔
فرانسیسی صدر کے جانے کے بعد ایک نوجوان نے کہا کہ فرانسیسی صدر نے فرانسیسی زبان بولنے والے لبنانیوں کی مشکلات کا جائزہ لیا۔ ہمارے اعلٰی حکومتی عہدیدار کہاں ہیں؟ وہ فرانسیسی صدر کی طرح یہاں کیوں نہیں آتے؟‘
فرانسیسی صدر امانویل میخواں پہلے غیرملکی رہنما تھے جو دھماکوں کے بعد لبنان پہنچے۔

متاثرہ علاقے کے دورے کے موقع پر فرانسیسی صدر کے گرد متاثرہ شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی (فوٹو: اے ایف پی)

بیروت میں منگل کو ہونے والے دھماکوں میں ڈیڑھ سو افراد ہلاک ہوئے جبکہ پانچ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
فرانسیسی صدر پر جب ہجوم میں سے ایک خاتون نے ’کرپٹ حکام‘ سے ملاقات کی وجہ سے تنقید کی تو انہوں نے اپنے چہرے سے ماسک ہٹاتے ہوئے جواب دیا ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ امداد کرپٹ حکام کے ہاتھوں میں نہیں جائے گی اور ایک آزاد لبنان دوبارہ ابھرے گا۔‘ اس موقع پر فرانسیسی صدر نے مدد کے لیے پکارنے والی خاتون کا ہاتھ بھی تھاما۔

شیئر: