Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امارات اور اسرائیل میں سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاہدہ

اس معاہدے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ثالثی کا کردار ادا کیا (فوٹو: عرب نیوز)
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تاریخی معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات مکمل طور پر معمول پر آ جائیں گے۔
اس معاہدے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے جس کے مطابق اسرائیل مقبوضہ غربِ اردن کے کچھ علاقوں کا اپنے ساتھ الحاق معطل کر رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کی طرف سے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس تاریخی سفارتی بریک تھرو سے مشرقِ وسطٰی میں امن کو فروغ ملے گا۔ یہ معاہدہ تین رہنماؤں کی دلیرانہ سفارتکاری اور وژن کا ثبوت ہے۔ اس معاہدے سے ثابت ہوتا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل ایک نئے راستے پر چلنا چاہتے ہیں جس سے خطے کی بھرپور صلاحتیں بروئے کار آئیں گی۔‘

 

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید آل نہیان اور اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نتنیاہو کے درمیان مذاکرات کے  نتیجے میں سامنے آیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے معاہدہ طے پا جانے کے بعد ٹویٹ کیا: ’ایک بہت بڑا بریک تھرو! ہمارے دو قریبی دوست ممالک متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تاریخی معاہد ہوگیا ہے۔‘
شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے کہا کہ ’اس معاہدے کے بعد فلسطینی علاقوں کا اسرائیل سے الحاق رک جائے گا۔‘
شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے مزید کہا ہے کہ ’صدر ٹرمپ اور وزیرِاعظم نتین یاہو سے فون پر بات چیت کے دوران معاہدہ طے پا گیا ہے جس سے مزید فلسطینی علاقوں کا اسرائیلی سے الحاق رک جائے گا۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ دونوں ملک باہمی تعلقات کے قیام کے لیے تعاون کی نئی راہیں تلاش کریں گے اور ایک نقشۂ راہ متعین کریں گے۔‘
متحدہ عرب امارات کے خبررساں ادارے وام کے مطابق تینوں ممالک نے بتایا کہ مشرق وسطی کی بڑی اقتصادی طاقتوں میں سے دو کے درمیان براہ راست تعلقات کی شروعات کی بدولت خطہ ترقی کرے گا- شرح نمو بڑھے گی- جدید ٹیکنالوجی کو فروغ حاصل ہوگا اور اقوام عالم کے رشتے مضبوط ہوں گے- 

’ اسرائیل، فلسطینی علاقوں کو اپنی خودمختاری میں شامل نہیں کرے گا‘ (فوٹو اے ایف پی)

مشترکہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی درخواست اور متحدہ عرب امارات کے مضبوط موقف کی  بنیاد پر اسرائیل، فلسطینی علاقوں کو اپنی خودمختاری میں شامل نہیں کرے گا اور اب وہ اسرائیل عرب اور مسلم دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات بنانے سنوارنے پر توجہ مرکوز کرے گا- 
امریکہ، امارات اور اسرائیل دیگر ملکوں کو بھی اس سفارتی عمل میں شامل کریں گے اور اس نصب العین کے حصول کے لیے مہم چلائیں گے- 
امارات اور اسرائیل کورونا ویکسین کی تیاری سے متعلق بھرپور فوری تعاون کریں گے اور ویکسین کے جلد ازجلد اجرا کی کوشش کریں گے- ان کاوشوں کی بدولت مذہب سے بالا ہوکر سب لوگوں کی جان بچانے میں مدد ملے گی- 

’ بیت المقدس کے دیگر مقامات تمام مذاہب کے عبادت گزاروں کے لیے کھلے  ہوں گے‘ (فوٹو اے ایف پی)

بیان میں عندیہ دیا گیا ہے کہ فریقین فلسطین اسرائیل کشمکش کے پائیدارِ، جامع اور منصفانہ حل تک رسائی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے- امن پروگرام کے بموجب تمام مسلمان مسجد اقصی کی زیارت اور اس میں نماز کے مجاز ہوں گے جبکہ بیت المقدس کے دیگر مقامات تمام مذاہب کے عبادت گزاروں کے لیے کھلے  ہوں گے- 
شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نتنیا ہو سے ٹیلیفونک رابطے میں کہا کہ یہ بات طے ہوچکی ہے کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں کو اپنی خودمختاری میں شامل کرنے کی کارروائی بند کرے گا جبکہ امارات اور اسرائیل دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے مشترکہ تعاون کا روڈ میپ تیار کریں گے۔
 

شیئر: