Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'صدر ٹرمپ کا فلسطین، اسرائیل منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا'

رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی تجویز میں اسرائیل کی طرف داری کی گئی ہے (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ کے بیکر انسٹی ٹوٹ برائے عوامی پالیسی کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل اور فلسطین سے متعلق منصوبہ دونوں ریاستوں کے درمیان تنازع میں کمی لانے کے کام نہیں آئے گا کیونکہ اس میں فلسطین کی کوئی رائے شامل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ 28 جنوری کو سامنے آنے والے اسرائیل اور فلسطین سے متعلق منصوبے میں مغربی کنارے کے زیادہ تر حصوں کو اسرائیل کو دیے جانے کا کہا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انسٹی ٹیوٹ کے جیلیئڈ شر نے اس بارے میں لکھا ہے کہ '(کشیدگی میں کمی کے بجائے اس منصوبے سے) دونوں ریاستوں کے درمیان سرحد مزید دھندلی ہوجائے گی، کیونکہ اسرائیل دائیں بازو کے مغربی کنارے میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔'
جیلیئڈ شر انسٹی ٹیوٹ میں مشرق وسطیٰ میں امن اور سکیورٹی سے متعلق معلومات پر کام کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیل اور فلسطین کے منصوبے میں کچھ متنارع باتوں پر اسرائیل کی طرف داری بھی کی گئی ہے، جن میں یروشلم کے درجے اور یہودی علاقوں پر تنازعات شامل ہیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ تجویز میں فلسطینیوں کو موجودہ حقوق سے 'کچھ تھوڑا ہی زیادہ' پیش کیا گیا ہے اور اس سے 'اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ معاشرتی بدحالی کے خطرناک راستے پر گامزن گیا جا سکتا ہے'۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ منصوبہ دونوں ریاستوں کے درمیان ماضی میں ہونے والے مذکرات کو ترک کیے ہوئے ہیں اور اس میں کوئی مربوط پالیسی بھی نہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے لکھا کہ یہ منصوبہ برسوں تک پھنسا ہوا رہے گا۔
فلسطینی حکام، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنطیم نے اس منصوبے کو مسترد کیا ہے۔

شیئر: