خلاف ورزی پر 3 برس کےلیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔( فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات بتدریج معمول پر آ رہے ہیں تاہم بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔
ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی حکام کی جانب سے اس بارے میں احکامات جاری ہوں گے مطلع کر دیا جائے گا۔
قارئین نے اپنی مشکلا ت اور مسائل کے حوالے سے مزید سوالا ت بھیجے ہیں۔
گل بہادر کا سوال ہے کہ 'میرا اقامہ ختم ہو چکا ہے۔ حج پرمٹ خلاف ورزی کی وجہ سے فنگر پرنٹ بھی لیے گئے تھے۔ کیا میں دوبارہ آ سکتا ہوں؟'
جواب۔ سعودی عرب میں ہر برس دنیا بھر سے لاکھوں عازمین فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے مملکت آتے ہیں۔ حج کی ادائیگی کےلیے حکومت نے تمام معاملات کو منظم رکھنے اورعازمین حج کو ہرممکن سہولت فراہم کرنے کےلیے جامع حکمت عملی مرتب کی ہے جس کا بنیادی مقصد ایام حج میں عازمین آرام و سکون سے ارکان حج ادا کریں اور انہیں کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
قانون کے مطابق سعودی شہریوں اوریہاں رہنے والے غیرملکیوں کے لیے بھی یکساں پالیسی مرتب کی گئی ہے جس کے تحت جو بھی حج کرنے کا خواہاں ہے وہ باقاعدہ حج خدمات فراہم کرنے والی کمپنی کے ذریعے فریضہ حج ادا کرے۔ اندرون مملکت سے حج پر جانے والوں کو باقاعدہ پرمٹ جاری کیے جاتے ہیں۔
ماضی میں بغیر پرمٹ کے حج پر جانے والوں کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ ایسے غیر قانونی طور پرحج کو جانے والے راہداریوں پر ڈیرے ڈالتے اور وہاں فولڈنگ خیمے نصب کرتے تھے جس کی وجہ سے لوگوں کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
راہداریوں میں ڈیرے ڈالنے سے ماضی میں کافی سنگین حادثات بھی رونما ہو چکے تھے جس کے سد باب کےلیے حکومت نے حج آپریشن کو منطم کرنے کے لیے قانون سازی کی اور حج پرمٹ کا اجرا لازمی قرار دیا گیا۔
حج پرمٹ کے بغیر جانے والے قانون شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں جس پر ایسے افراد کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ کردیئے جاتے ہیں۔
فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ کرنے سے جوازات میں ان کا ڈیٹا سیز ہو جاتا ہے۔ایسے افراد جن پر حج خلاف ورزی ریکارڈ کی گئی ہوتی ہے انہیں حج کے بعد بلیک لسٹ کرتے ہوئے ملک بدر کردیاجاتا ہے۔
حج پرمٹ کی خلاف ورزی پر بلیک لسٹ ہونے والے 10 برس کےلیے مملکت نہیں آسکتے۔حج پرمٹ خلاف ورزی کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کیاجاتا ہے۔عید الفطر کے بعد سے متعلقہ سرکاری اداروں کی جانب سے آگاہی مہم شروع کردی جاتی ہے تاکہ لوگ غیر قانونی طریقے سے حج پر نا جائیں۔
واضح رہے اگر آپ پر حج پرمٹ کی خلاف ورزی درج کی گئی ہے تو اس اعتبار سے سسٹم میں آپ کا ڈیٹا فیڈ ہوگا جس کی وجہ سے مذکورہ پابندی کا نفاذ بھی ہوگا۔
عدیل آصف بٹ کہتے ہیں دو برس قبل چھٹی لگوا کر سعودی عرب سے آیا تھا بعدازاں واپس نہیں گیا۔ کیا میں نئے ویزے پر دوبارہ آسکتاہوں؟
جواب ۔ سعودی عرب میں اقامہ اور محنت قانون کے تحت رہائش اختیار کرنے والے غیر ملکیوں کو چھٹی جاتے وقت خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزا جاری کیاجاتا ہے جس کا مقصد مقررہ مدت کے دوران واپس آنا ہے۔
ایگزٹ ری انٹری ویزے پر عمل نہ کرنے والوں کو بھی مملکت میں بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔ایسے غیر ملکی جو خروج وعودہ پر مملکت سے جاتے ہیں اور وقت مقررہ پر نہیں آتے انہیں 3 برس کےلیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔ ایسے افراد مقررہ 3 برس کی مدت مکمل ہونے سے قبل کسی ویزے پر نہیں آسکتے۔
آپ بھی اسی زمرے میں شامل ہیں آپ خروج وعودہ پر گئے اور واپس نہیں آئے اس لیے مقررہ مدت تک کسی دوسرے ویزے پر مملکت نہیں آسکتے۔
مذکورہ خلاف ورزی کے مرتکب افراد اگر مقررہ مدت سے قبل آنا چاہئیں تو ان کے لیے صرف ایک ہی راستہ ہے وہ یہ کہ سابق کفیل جس کے ویزے پر تھے اگر وہ دوبارہ ویزا جاری کردے تو آیا جاسکتا ہے۔
آصف احمد کا سوال ہے جو لوگ ترحیل ’ڈیپوٹیشن سینٹر‘ کے ذریعے ڈی پورٹ ہوتے ہیں وہ نئے ویزے پر سعودی عرب آسکتے ہیں؟
جواب ۔ ڈی پورٹ ہونے والوں کے لیے قوانین مختلف ہیں عام حالت میں بلیک لسٹ ہونے کی مدت کا تعین تحقیقاتی افسر ہرکیس کو سامنے رکھ کرکرتا ہے ۔اس لیے اس مدت کا واضح طور پر تعین کرنا مشکل ہوتا ہے۔
اگر کسی کیس میں تحقیقاتی افسریا متعلقہ کمیٹی نے 10 برس کے لیے بلیک لسٹ کیا ہے تو اس کا اندراج سسٹم میں کیا جائے گا یعنی ترحیل کے ذریعے ڈی پورٹ ہونے والوں کے لیے واضح طور پر مدت کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔
مدت کا تعین ہر کیس کے اعتبار سے ہوتا ہے جو 3 برس بھی ہو سکتی ہے۔ 10 سال یا اس سے زیادہ بھی اس لیے اس حوالے سے کچھ کہنا مشکل ہوتا ہے تاہم جس وقت ڈی پورٹ کے احکامات صادر کیے جاتے ہیں ۔اس میں درج کی گئی مدت کے تعین کے حوالے سے ڈی پورٹ ہونے والے کو مطلع کر دیا جاتا ہے۔