پاکستان کے 74 ویں جشن آزادی کے موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والی 184 ملکی اور غیر ملکی شخصیات کو پاکستان کے اعلٰی سول ایوارڈز سے نوازنے کا اعلان کیا گیا ہے جنہیں آئندہ سال 23 مارچ کو یوم پاکستان پر ایوارڈز سے نوازا جائے گا۔
جہاں غیر ملکی شخصیات کو ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا ہے وہیں صدر مملکت نے میوزک، اداکاری، ادب اور دیگر فنون لطیفہ کے شعبوں بھی متعدد شخصیات کو ایوارڈز کے لیے نامزد کیا ہے۔ ان میں معروف مصور مرحوم صادقین نقوی، پروفیسر شاکر علی، مرحوم ظہور الحق، لیجنڈ صوفی گلوکارہ عابدہ پروین، ڈاکٹر جمیل جالبی، مرحوم محمد جمیل خان اور مرحوم شاعر احمد فراز، ادکارہ بشریٰ انصاری، ہمایوں سعید اور علی ظفر سمیت کئی دیگر نام شامل ہیں۔
پاکستان کے معروف گلوکار علی ظفر نے قائد اعظم کے مزار کے ساتھ اپنی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے ’پرائیڈ آف پرفارمنس‘ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے، وہ اپنے مداحوں کی جانب سے ملنے والے اس پیار کے ہمیشہ مقروض رہیں گے، وہ عاجزی اور انکسار کے ساتھ اللّٰہ کے شکر گزار ہیں۔‘
مگر شاید سوشل میڈیا صارفین ان نامزدگیوں میں سے کچھ پرخوش نہیں ہیں۔ ٹوئٹر صارف عالیہ زہرہ نے لکھا کہ ’جنسی ہراسیت کے الزام کا سامنا کرنے والے علی ظفر کو سول ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ کیا کوئی مجھے بتا سکتا ہے کہ ان الزامات سے کسی مرد کا مستقبل کیسے خراب ہوا؟
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اداکار ہمایوں سعید کی جانب سے بھی اللّٰہ کا شکر ادا کرتے ہوئے ایک پوسٹ شیئر کی گئی، جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ’بے شمار نعتوں کے لیے وہ اللّٰہ پاک کے بے حد شکر گزار ہیں۔‘
انہوں نے حاصل ہونے والی تمام کامیابیوں اور کامرانیوں کے لیے اللّٰہ پاک کا شکر ادا کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’حکومت پاکستان کی جانب سے 'پرائیڈ آف پرفارمنس' ملنا اُن کے لیے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے ۔‘
ہمایوں سعید نے اپنی پوسٹ میں اپنے تمام مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ ’آپ سب کے پیار، حوصلہ افزائی اور تعریف کا بہت شکریہ ۔‘
ہوش محمد جویو نے ٹوئٹر پرایوارڈ سے معتلق ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے لکھا کہ ’ایک طرف میرا بھائی سارنگ جویو کو اغوا کرلیا گیا ہے جبکہ دوسری طرف میرے والد تاج جویو کو سول ایوارڈ کی پیش کش کی گئی ہے جسے لینے سے انہوں نے انکار کردیا ہے۔‘