Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان خطے میں الیکٹرک بسیں متعارف کرانے والا 'پہلا ملک'

دنیا کے کئی ممالک میں الیکٹرک بسوں کا نظام موجود ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان جنوبی ایشیا میں الیکٹرک بسوں کا نظام متعارف کرانے والا سب سے پہلا ملک بننے جا رہا ہے اور اس حوالے سے پاکستان اور چین کی دو بڑی کمپنیوں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔
معاہدے پر دستخط کی تقریب اسلام آباد اور بیجنگ میں بیک وقت منعقد ہوئی۔ پاکستانی کمپنی ڈائیوو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فیصل صدیقی اور چینی کمپنی سکائی ویل کے سی ای او ہوانگ ہنگ شنگ نے معاہدے پر دستخط کیے۔
معاہدے کی تقریب پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے بھی شرکت کی۔
تقریب سے خطاب میں فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں پہلا ملک ہے جو الیکٹرک بسوں کا نظام متعارف کروا رہا ہے۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی کہ ایک سال پہلے اس پالیسی پر کام شروع کیا تو اب اتنی جلدی عمل درآمد ہو رہا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ٹو ویل اور تھری ویلرز کی پاکستان چوتھی بڑی مارکیٹ ہے۔ انہیں الیکٹرک پر تبدیل کر لیا جائے تو بڑی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سائنس و ٹیکنالوجی میں آغاز شاندار تھا۔ جب سنہ 1959 میں پاکستان نے سپیس پروگرام شروع کیا۔ اس وقت چین نے بھی سپیس پروگرام شروع نہیں کیا تھا۔ اس کے بعد  70 اور 80 کی دہائی میں سٹریٹیجک غلطیاں کیں جن  کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔

پاکستان جنوبی ایشیا میں الیکٹرک بسوں کا نظام متعارف کرنے والا پہلا ملک ہوگا (فوٹو: وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی)

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے آنے سے بہت سے شعبے ختم ہو جائیں گے۔
’مارکیٹ میں بغیر ڈرائیور کے چلنے والی کاروں کے آنے میں زیادہ عرصہ نہیں ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ ہم بدلتے زمانے اور ٹیکنالوجی میں اپنے لیے مواقع کیسے تلاش کر سکتے ہیں۔ بہت جلد ہم اسلام آباد میں بیٹھ کر نیویارک کی ٹریفک کنٹرول کر رہے ہوں گے۔‘

الیکٹرک بسیں کب چلنا شروع ہوں گی؟

سی ای او ڈائیوو پاکستان فیصل صدیقی نے کہا کہ سکائی ویل کے ساتھ معاہدے کے نتیجے میں چینی کمپنی کی بسیں پاکستان آئیں گی اور ہم ان کو چلائیں گے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ چینی ٹیکنالوجی پاکستان ٹرانسفر ہوگی۔ ہم شہری علاقوں میں بسیں چلائیں گے اور اس کا ایک فائدہ یہ ہوگا کہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی۔

معاہدے کی تقریب میں وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی نے شرکت کی (فوٹو: وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی)

فیصل صدیقی نے کہا کہ کسی بھی شہر میں بسیں چلانے کے لیے تین فریق ہوتے ہیں جن میں بسوں کی پروڈکشن، روٹ اسائمنٹ اور کرایوں وغیرہ کو طے کیا جاتا ہے۔
’ہم نے لاہور، کراچی اور اسلام آباد کے حوالے سے منصوبے بنا رکھے ہیں جو حکومتوں کے ساتھ شیئر کریں گے۔ امید ہے کہ رواں سال کے آخر تک ملک کے بڑے شہروں میں الیکٹرک بسیں چلنا شروع ہو جائیں گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگلے تین سالوں میں بسوں کی پروڈکشن پاکستان میں بھی شروع ہو جائے گی۔

شیئر: