پاکستان جنوبی ایشیا میں الیکٹرک بسوں کا نظام متعارف کرانے والا سب سے پہلا ملک بننے جا رہا ہے اور اس حوالے سے پاکستان اور چین کی دو بڑی کمپنیوں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔
معاہدے پر دستخط کی تقریب اسلام آباد اور بیجنگ میں بیک وقت منعقد ہوئی۔ پاکستانی کمپنی ڈائیوو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فیصل صدیقی اور چینی کمپنی سکائی ویل کے سی ای او ہوانگ ہنگ شنگ نے معاہدے پر دستخط کیے۔
معاہدے کی تقریب پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے بھی شرکت کی۔
مزید پڑھیں
-
اسلام آباد کورونا کے خلاف جنگ جیت رہا ہے؟Node ID: 489686
-
پاکستان کا سائبر سپیس سکیورٹی پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہNode ID: 500831
-
پاکستان میں کورونا سے مزید 12 ہلاکتیںNode ID: 501071
تقریب سے خطاب میں فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں پہلا ملک ہے جو الیکٹرک بسوں کا نظام متعارف کروا رہا ہے۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی کہ ایک سال پہلے اس پالیسی پر کام شروع کیا تو اب اتنی جلدی عمل درآمد ہو رہا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ٹو ویل اور تھری ویلرز کی پاکستان چوتھی بڑی مارکیٹ ہے۔ انہیں الیکٹرک پر تبدیل کر لیا جائے تو بڑی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سائنس و ٹیکنالوجی میں آغاز شاندار تھا۔ جب سنہ 1959 میں پاکستان نے سپیس پروگرام شروع کیا۔ اس وقت چین نے بھی سپیس پروگرام شروع نہیں کیا تھا۔ اس کے بعد 70 اور 80 کی دہائی میں سٹریٹیجک غلطیاں کیں جن کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے آنے سے بہت سے شعبے ختم ہو جائیں گے۔
’مارکیٹ میں بغیر ڈرائیور کے چلنے والی کاروں کے آنے میں زیادہ عرصہ نہیں ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ ہم بدلتے زمانے اور ٹیکنالوجی میں اپنے لیے مواقع کیسے تلاش کر سکتے ہیں۔ بہت جلد ہم اسلام آباد میں بیٹھ کر نیویارک کی ٹریفک کنٹرول کر رہے ہوں گے۔‘
الیکٹرک بسیں کب چلنا شروع ہوں گی؟
سی ای او ڈائیوو پاکستان فیصل صدیقی نے کہا کہ سکائی ویل کے ساتھ معاہدے کے نتیجے میں چینی کمپنی کی بسیں پاکستان آئیں گی اور ہم ان کو چلائیں گے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ چینی ٹیکنالوجی پاکستان ٹرانسفر ہوگی۔ ہم شہری علاقوں میں بسیں چلائیں گے اور اس کا ایک فائدہ یہ ہوگا کہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی۔
