پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے مطابق سعودی عرب کی وزارت صحت نے پاکستان سے صحت کے شعبے میں 52 شعبہ جات کے ماہرین کی خدمات طلب کر لی ہیں۔
پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر دیے گئے اشتہار میں کہا گیا ہے کہ سعودی وزارت صحت کو بیشہ ریجن کے لیے فوری طور پر ماہر ڈاکٹرز کی ضرورت ہے۔
جن شعبہ جات کے سپیشلسٹ ڈاکٹرز اور کنسلسٹنٹس مانگے گئے ہیں ان میں نیفرالوجی، جنرل سرجری، آرتھو پیڈک، یورولوجی، پلاسٹک سرجری، امراض قلب اور بچوں کے امراض و سرجری، دماغی امراض، گائنی اور کئی دیگر شعبے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
بے روزگارپاکستانیوں کو پورٹل سے فائدہ ہوگا؟Node ID: 491761
-
بے روزگاروں کے لیے نیا پاکستان ہاؤسنگ میں ملازمت؟Node ID: 497426
-
مستقل واپسی پر واجبات کا تعین کس طرح؟Node ID: 501466
کنسلٹنٹ کے لیے متعلقہ تجربے کے ساتھ عمر کی حد 60 سال، سپیشلسٹ کے لیے 50 سال جبکہ ڈاکٹر کے لیے 40 سال رکھی گئی ہے۔
ملازمت کے لیے اپلائی کرنے والے ماہرین صحت سے تنخواہ و مراعات کے معاملات انٹرویو کے وقت طے کیے جائیں گے ۔ پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن نے امیدواروں کو آن لائن اپلائی کرنے کے لیے کہا ہے اور اس کے لیے آخری تاریخ دس ستمبر مقرر کی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پاکستان بیورو آف ایمیگریشن کاشف نور نے اردو نیوز کو بتایا کہ سعودی عرب سے آنے والی یہ ڈیمانڈ کورونا کے بعد نوکریوں کی کمی کے خدشے کو دور کرنے میں مثبت پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ اس ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے اپنے حصے کا کام جلد از جلد مکمل کریں تاکہ گزشتہ چھ ماہ سے آنے والے تعطل سے افرادی قوت کی برآمد میں ہونے والی کمی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔

دوسری جانب گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز نے متحدہ عرب امارات کے لیے 200 زائد ملازمتوں کے اشتہارات بھی جاری کیے جن میں 100 ڈرائیورز کے علاوہ ٹیکنیشن، الیکٹریشن، پلمبر مستری اور فورمین کی نوکریاں شامل ہیں۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے حکام کے مطابق بیرون ملک روزگار کے مزید مواقع تلاش کرنے کے لیے وزارتی سطح پر کام تیز کیا جا چکا ہے۔ پاکستان کی حکومت نے کویت، جاپان، جرمنی، رومانیہ اور ملائیشیا سے اس سلسلے میں رابطے کیے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ کویت کو ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی پہلی کھیپ بھیجنے کے بعد پاکستانی سفیر کو کویت کی جانب سے مزید افرادی قوت کی طلب پر کام کرنے اور اس سلسلے میں ایم او یو پر دستخط جلد کرنے کی درخواست ملی ہے۔
