امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں پولیس نے ایک اور سیاہ فام شخص کو قتل کر دیا جس کے بعد ملک میں نسل پرستی اور پولیس کی زیادتیوں کے خلاف جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کے پاس ہینڈ گن تھی تاہم انہوں نے جھڑپ کے دوران بندوق پھینک دی تھی۔
مقامی میڈیا میں مقتول کی شناخت 29 سالہ ڈی جون کیزی کے نام سے ہوئی۔ پیر کو اس واقعے کے وقت مقتول سائیکل چلا رہا تھا جب لاس اینجلس کاؤنٹی کے پولیس اہلکاروں نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔
مزید پڑھیں
-
سیاہ فام شہری پر فائرنگ کے خلاف مظاہرےNode ID: 500911
-
امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرےNode ID: 501896
-
ٹرمپ کے حامیوں اور مظاہرین میں تصادم، شہری ہلاکNode ID: 501946
تاہم پولیس کے مطابق وہ پیدل بھاگ کھڑا ہوئے اور جب اہلکاروں نے انہیں پکڑنے کوشش کی تو انہوں نے ایک اہلکار کو گھونسہ مارا اور کپڑے کی کوئی چیز گرا دی۔
لاس اینجلس کاؤنٹی پولیس کے لیفٹیننٹ برینڈ ڈین نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اہلکاروں نے نوٹس کیا کہ مقتول نے جو چیز گرائی اس کے اندر نیم خودکار ہتھیار تھا۔
ان کے مطابق یہ واضح نہیں کہ جب مقتول کو گولی ماری گئی تو وہ اس وقت بندوق نکالنے کی کوشش کر رہے تھے یا نہیں۔ ’ اس واقعے میں ملوث اہلکاروں سے ابھی تک تفتیش نہیں کی گئی۔‘
اس پر ایک رپورٹر نے سوال کیا کہ ’اس کا مطلب ہے ان کے پاس بندوق نہیں تھی اور وہ بندوق پھینک چکے تھے۔ اور جب ان کو گولی ماری گئی تو وہ غیر مسلح تھے۔‘
جواب میں ڈین نے کہا کہ ‘میں یہ نہیں جانتا۔‘

پولیس کی فائرنگ سے ڈی جون موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔
مقامی میڈیا کے مطبق واقعے کے فوراً بعد سو کے قریب لوگ وہاں جمع ہوگئے، انہوں نے احتجاج کیا اور انصاف کا مطالبہ کرنے لگے۔
ایک خاتون نے روتے ہوئے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ’اگر آپ ہمیں قتل کرنے لگے ہیں تو پھر جیلوں کے نظام کی کوئی ضرورت نہیں۔‘
’آپ سب یہاں کیوں ہیں اور کس کی حفاظت کر رہے ہیں؟‘
تازہ ترین قتل کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب صدر ٹرمپ ریاست وسکانسن کے شہر کنوشا کا دورہ کرنے والے ہیں جہاں حال ہی میں پولیس نے ایک سفید فام شخص کو کئی گولیاں مار کر شدید زخمی کیا تھا جس کے بعد نسلی امتیاز، نسل پرستی اور پولیس کی زیادتیوں کے خلاف امریکہ میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے۔
