بلیک لسٹ کیے جانے والوں کی مختلف کیٹگریز ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات بتدریج معمول پر آرہے ہیں تاہم بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔
ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی حکام کی جانب سے اس بارے میں احکامات جاری ہوں گے مطلع کر دیا جائے گا۔
قارئین نے اپنی مشکلات اور مسائل کے حوالے سے مزید سوالات بھیجے ہیں۔
کاشف ہرال نے سوال کیا ہے کہ سعودی عرب سے چھٹی پرآیا تھا۔ دو برس ہو چکے ہیں معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا دوبارہ کسی ویزے پر مملکت جاسکتا ہوں؟
جواب: اقامہ اور ایگزٹ ری انٹری کے قوانین کے مطابق جو افراد خروج وعودہ پر جاتے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ مقررہ مدت میں واپس آئیں۔
مقررہ مدت میں واپس نہ آنے والوں کا نام جوازات کے مرکزی سسٹم میں فیڈ کردیا جاتا ہے جن پر ’خرج لم یعد ‘ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔ ایسے افراد جو خروج وعودہ پر جاکر واپس نہیں آتے انہیں 3 برس کے لیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔ مقررہ مدت کا اطلاق اس دن سے کیا جاتا ہے جس دن اقامہ کی مدت ایکسپائر ہوتی ہے۔
زین عمر نے سوال بھیجا ہے کہ میں چھٹی پر آیا تھا اقامہ ایک بار تجدید ہوا اب دوبارہ نہیں ہوا۔ اس وقت میرا اقامہ اور خروج وعودہ ویزا دونوں ایکسپائرہو چکے ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا میں واپس سعودی عرب جاسکوں گا؟
جواب: کورونا وائرس کی وجہ سے مملکت میں تاحال بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد ہے۔ بیرون ملک سے لوگوں کی آمد کا سلسلہ بحال نہیں ہوا اس لیے وہ تارکین جو مملکت سے باہر گئے ہوئے ہیں ان کے بارے میں حکام کی جانب سے تیسری بار احکامات موصول نہیں ہوئے۔ اس لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ بیرون ملک گئے ہوئے تارکین کے حوالے سے واپسی کے بارے میں احکامات کا انتظار کریں۔
رانا اشفاق نے استفسار کیا ہے کہ بلیک لسٹ ہونے والوں کے بارے میں معلومات درکار ہیں۔ کتنے برس کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے؟
جواب: سعودی عرب میں امیگریشن قوانین کے تحت بلیک لسٹ کیے جانے والوں کی مختلف کیٹگریز ہیں۔
خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے کی خلاف ورزی کرنے پر بلیک لسٹ کی مدت 3 برس ہے تاہم اس دوران اگر سابق کفیل چاہے تو وہ بلیک لسٹ کی مدت کے دوران یعنی 3 برس گزرنے سے قبل دوسرے ویزے پر بلا سکتا ہے۔
اگر کوئی شخص عدالتی سزا کی وجہ سے بلیک لسٹ ہوتا ہے یعنی کسی جرم وغیرہ کی وجہ سے تو اس میں مدت مختلف ہوتی ہے جو ہر کیس کی نوعیت کے اعتبار سے مقرر کی جاتی ہے۔ اس میں مدت 3 برس سے لے کر 5 اور 10 برس تک ہوسکتی ہے۔