اقاموں کی مدت میں مفت توسیع 3 ماہ کے لیے تھی۔ (فوٹو عاجل)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات بتدریج معمول پر آرہے ہیں تاہم بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔
ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی حکام کی جانب سے اس بارے میں احکامات جاری ہوں گے مطلع کر دیا جائے گا۔
قارئین نے اپنی مشکلات اور مسائل کے حوالے سے مزید سوالات بھیجے ہیں۔
اعجاز نواب کا سوال ہے کہ میں اپنی والدہ کا خروج نہائی لگانا چاہتا ہوں مگر ابشر پر لکھا آرہا ہے ’ رقم کافی نہیں‘ حالانکہ ابھی اقامہ ختم ہونے میں 6 دن باقی ہیں۔ والدہ کا اقامہ 22 شوال کو ختم ہونا تھا مگر حکومت کی جانب سے دی گئی رعایت کے تحت 3 ماہ کی توسیع کے بعد اب 22 محرم کو ختم ہو گا۔ اس کے باوجود خروج نہائی نہیں لگ رہا ہے، کیا کروں؟
جواب۔ اکثر لوگ ایک اہم نکتہ یاد نہیں رکھتے جس کی وجہ سے مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یاد رہے حکومت سعودی عرب کی جانب سے تارکین کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع 3 ماہ کے لیے کی گئی تھی۔
یہاں اس امرکا خیال رکھیں کہ اقامے کی مدت میں توسیع سے مراد اقامہ کی سالانہ فیس جو حکومت کی جانب سے 3 ماہ کے لیے ادا کی گئی ہے۔
جہاں تک آپ کا کیس ہے اس میں آپ پر فیملی ڈیپنڈنٹ فیس یعنی ’رسوم المرافقین‘ لاگو ہوتی ہے جو اس سال 4 سو ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی جائے گی۔
آپ کی والدہ کا اقامہ 3 کی مدت میں جو مفت توسیع ہوئی ہے اس سے مرافقین کی فیس کا کوئی تعلق نہیں۔ اس لیے آپ وہ 3 ماہ کی فیس ادا کریں ۔اس کے بعد خروج نہائی لگائیں کیونکہ جب تک آپ مرافقین یعنی ڈیپینڈنٹ کی فیس ادا نہیں کرتے والدہ کے خروج نہائی کی کارروائی کا دوسرا مرحلہ نہیں ہوگا۔
اگر آپ مزید تاخیر کرتے ہیں تو اس صورت میں اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں جرمانہ بھی عائد ہو جائے گا۔
اکرم علی پوچھتے ہیں کرفیو کی خلاف ورزی کا جرمانہ لگا ہے اب اقامہ تجدید کا وقت آیا ہے کیا کرنا پڑے گا؟
جواب۔ سعودی عرب میں کورونا وائرس سے بچاو کے لے احتیاطی تدابیر کے تحت مملکت کے تمام شہروں میں کرفیو نافذ کیا گیا تھا جس پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے 10 ہزار ریال جرمانہ کی سزا کا اعلان کیا گیا تھا۔
سزا کا مقصد لوگوں کو قانون پر عمل درآمد کرانا تھا تاک لوگ کرفیو کی پابندی کریں۔
آپ کا کہنا ہے کہ کرفیو خلاف ورزی کا جرمانہ ہوا تھا۔ اس حوالے وزارت داخلہ کی جانب سے چالان پر اپیل اور اعتراض دائر کرنے کے طریقے کی وضاحت کی جا چکی ہے۔
ابشر اکاونٹ پر حکومت کی جانب سے کرفیو خلاف ورزی پر اپیل دائر کرنے کا خصوصی آپشن ہے۔
قانون کے مطابق خلاف ورزی ریکارڈ ہونے کے 30 دن کے اندر اندر اپیل دائر کرنا ہوتی ہے جس پر متعلقہ کمیٹی اس امر کا فیصلہ کرتی تھی۔
جہاں تک آپ کا کیس ہے وہ کافی پرانا ہو چکا ہے تاہم اقامہ کی تجدید کےلیے لازمی ہے کہ آپ کے ریکارڈ میں کسی قسم کی خلاف ورزی یا جرمانے نہ ہو اس صورت میں جب تک جرمانہ ادا نہیں کیاجاتا اقامہ تجدید نہیں ہو سکتا۔
عمر دراز نے سوال کیا ہے کہ اقامہ ایکسپائر ہونے پر پاکستان کس طرح جاسکتے ہیں؟
جواب۔ خروج نہائی کےلیے کارآمد اقامہ ہونا ضروری ہے۔ جب تک اقامہ تجدید نہیں کیاجاتا خروج نہائی نہیں لگایا جاسکتا۔ اقامہ تجدید کرانے کے بعد ہی خروج نہائی لگانا ممکن ہے۔ اگر کفیل اقامہ تجدید نہیں کرتا اس صورت میں لیبر کورٹ سے رجوع کیاجاسکتا ہے۔
لیبر کورٹ سے رجوع کرنے سے قبل پاکستانی سفارتخانے یا قونصلیٹ سے ترجمان کی سہولت حاصل کریں اور ان کے ذریعے ہی درخواست جمع کرائیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے ہم وطنوں کی مدد کےلیے سفارتخانوں اور قونصلیٹ میں ویلفئیر کا شعبہ قائم ہے۔