تصاویر: کینیا میں جنگجو جب ’عمائدین‘ منتخب ہوتے ہیں
کینیا اور تنزانیہ میں آباد ماسائی قبیلے کے عمر رسیدہ اور نوجوان افراد ’اولنگ اوشر‘ نام کے گوشت کھانے کی رسم کے لیے ماپاراشا پہاڑی علاقے میں اکھٹے ہوتے ہیں۔ اس تقریب کا اہتمام دہائی میں ایک دفعہ ہوتا ہے۔
خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق رواں ہفتے ہزاروں ماسائی مرد سرخ اور کاسنی لباس زیب تن کرتے ہیں، اس تقریب میں شرکت کا مقصد نوجوان جنگجوؤں کو (عمائدین) یا فیصلہ سازی کے لیے منتخب کرنا ہوتا ہے۔
اس تقریب میں کینیا اور تنزانیہ کے ماسائی قبیلے سے رکھنے والے تقریباً 15 ہزار افراد نے شرکت کی۔ تقریب میں شریک افراد کے لیے تین ہزار بیل اور تیس ہزار بکریوں اور دنبوں کی دعوت کا انتظام کیا گیا تھا۔
ماسائی قبیلے کے بڑی عمر کے افراد تقریب کے باقاعدہ آغاز سے پہلے بیل ذبح کرتے ہیں۔
جشن منانے والوں کے لیے نوجوان افراد گوشت روسٹ کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے کوئلے اور لکڑی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
اس تقریب میں شریک ایک شخص کے مطابق ’وہ پہلے ایک جنگجوؤں ’مورن‘ تھے تاہم اب وہ فیصلہ سازی میں شریک افرد میں شامل ہوگئے ہیں۔‘ ایک دوسرے شخص کا کہنا تھا کہ ’اب مجھ پر ذمہ داریاں آگئی ہیں اور میں اب میٹنگز کی سربراہی بھی کروں گا، مجھ سے مشورہ لیا جائے گا۔‘
یہ تقریب رواں برس کے اوائل میں منقعد ہونا تھی تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے منسوخ ہوئی تھی۔
ماسائی قبیلے کی خواتین اس تقریب میں اپنے مردوں کے لیے گانے گاتی ہیں۔
خواتین بھی اس تقریب میں شرکت کے لیے بناؤ سنگھار کا اہتمام کرتی ہیں۔
کینا اور تنزانیہ کے دوردراز سے لوگ اس تقریب میں شرکت کرتے ہیں۔