تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل ہونے والے پہلے صدارتی مباحثے کے بعد دنیا بھر میں مسلمان ٹوئٹر پر اس بحث میں پڑ گئے ہیں کہ کیا ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے ’انشااللہ‘ کے الفاظ کا استعمال کیا یا نہیں۔
ٹی وی پر براہ راست دکھائے جانے والے مباحثے کے دوران جو بائیڈن نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ اپنے ٹیکس ریٹرنز جاری کریں۔
جب ٹرمپ سے نیویارک ٹائمز کی حالیہ رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ نے صرف 750 ڈالرز انکم ٹیکس دیا تو انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ریٹرنز جب تیار ہوں گے تو جاری کر دیے جائیں گے۔
اس پر جوبائیڈن نے جو الفاظ استعمال کیے اس سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے انہوں نے کہا ہو ’کب؟ انشاللہ‘
Biden dropped an "Inshallah" at the debate. pic.twitter.com/DLrGWR3eGb
— Waleed Shahid (@_waleedshahid) September 30, 2020
اس کے بعد سے سوشل میڈیا پر بحث چل رہی ہے کہ آیا واقعی جوبائیڈن نے عربی اصطلاح انشااللہ (اگر اللہ نے چاہا) استعمال کی یا نہیں۔
ٹوئٹر پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے ولید شاہد نامی صارف نے لکھا ’بائیڈن نے مباحثے کے دوران انشا اللہ استعمال کیا۔‘
I thought he said “in July”
— ericaeve (@ericaeve) September 30, 2020
اریکیو نامی صار نے ولید کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ میرے خیال میں انہوں نے کہا ’ان جولائی‘۔
"When it's the law?" Is what he said.
— #QuarantineAStripClubForHarden (@WaterMilk7) September 30, 2020
برینڈ جونیلی نامی صارف نے لکھا ’ یقیناً اس کا مطلب یہ نہیں جو وہ کہنا چاہتے تھے۔‘
واٹر ملک نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا کہ کیا انہوں نے یہ کیا ’ون اٹ از دے لا‘۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں