Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہیلتھ ورکر ایسی زبان استعمال کر سکتی ہے؟‘

شہباز گل کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پتا ہے سارا مافیا مل کر حملہ کرے گا‘ (فوٹو: ٹوئٹر)
اسلام آباد کے ڈی چوک میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کا احتجاج جاری ہے وہ ملازمت کے سٹرکچر اور بعض دوسری مراعات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ یہاں تک تو خبر معمول کی لگتی ہے لیکن اس کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گِل نے ’نوٹس‘ لیا تو صورت حال بدل گئی۔
بدھ کو انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے عمار راشد نامی صارف کی جانب سے لگائی جانے والی ایل ایچ ویز کی ویڈیو کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے ساتھ لکھا کہ اس خاتون کی زبان سنیں، کیا کوئی لیڈی ہیلتھ ورکر ایسی گھٹیا زبان استعمال کر سکتی ہے؟
’ہمیں پتا ہے سارا مافیا اگلے چند دن میں مل کر حملہ کرے گا۔ کوئی کرائے کے لوگ نکال کر، کوئی کسی سے ہڑتال کروا کر۔ عمران خان کا قصور اتنا ہے کہ اس نے مافیا کو للکارا ہے اور سب چور اکٹھے ہو گئے ہیں۔‘
 

 
مزید پڑھیں
اس ویڈیو میں خاتون کی آواز کو سنا جا سکتا ہے جس میں وہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے احتجاج میں حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’آپ کے پاکستان کی بہنیں یہاں بیٹھی ہوئی ہیں، آپ غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے پاس آئیں۔ آپ نے تو کہا تھا کہ پچاس بندے نکلیں تو میں استعفیٰ دے دوں گا۔ آجائیں پریس کلب مردوں سے بھرا ہوا ہے اور آپ ناچنے والے ڈی چوک، جہاں تم ناچا کرتے تھے، وہاں ہزاروں عورتیں بیٹھی ہوئی ہیں، ہم پرامن احتجاج کرنے والے لوگ ہیں، ہم باچا خان کے پیروکار ہیں۔‘
شہباز گِل کی ٹویٹ آنے کی دیر تھی کہ اس کے نیچے بننے والے تھریڈ میں ایک مواصلاتی جنگ کی سی کیفیت پیدا ہو گئی۔
فہیم اقبال کیانی نامی صارف نے جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’چور کی داڑھی میں تنکا، 126 دن دھرنا دینے والوں کو حق کے احتجاج کرنے والی لیڈی ہیلتھ ورکرز ’مافیا‘ اور ’چور‘ نظر آ رہی ہیں۔ گل صاحب آپ کا تو چولہا جل رہا ہے۔ ان بے چاریوں کے گھر چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں، آپ کا فرض ہے ان کی مشکلات کا حل نکالیں‘

نصیر شاہ نے بھی شہباز گل کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ ’کیا گھٹیا لگا آپ کو خاتون کی زبان میں، نہ کوئی لفظ نہ جملہ اخلاق سے گرا ہے۔ جی ہاں سچ کی کاٹ، دکھ، کرب، غصہ جو منبی برحقیقت ہے۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز تو ایسے بھی ملک کے طول و عرض میں گلی گلی محلہ محلہ سخت ترین حالات میں خدمات انجام دے کر سمجھ جاتی ہیں کس سے کیا کہنا ہے۔‘
نسیم اکرم نے بھی شہباز گل کو آڑے ہاتھوں لیا اور لکھا کہ ’آپ بیرون ملک سے پی ایچ ڈی کر کے ایسی باتیں کرتے ہیں وہ تو بے چاری مصیبت کی ماری لیڈی ہیلتھ ورکرز ہیں۔‘
ایم عثمان نے شہباز گل کو مشورہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’جناب آپ حکومت میں ہیں، وزیر صحت کو بھیجیں وہ مطالبات سنیں، کوائف اکٹھے کریں اور جانچ پڑتال کے بعد ایسے بیانات داغیں، اگر آپ کا ریسرچ ورک نہیں تو خدارا فضول ٹویٹس نہ کریں‘۔

وقار قریشی نے شہباز گل  کی بات کی تائید کرتے ہوئے اظہار خیال کیا اور کہا کہ ’عوام ان کے پیچھے نہیں ہے۔ ان لوگوں سے جڑے مفاد پرست لوگ ہیں جو جلسے جلوسوں میں آجاتے ہیں۔ ان کے دور اقتدار میں فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔ حکومت کوئی غیر قانونی کام نہ کرنے دے، جو غیرقانونی حرکت کرے اسے پکڑے۔‘
 

محب وطن پاکستانی نے بھی شہباز گل کی طرف داری کرتے ہوئے ویڈیو لگائی جس میں کہا جا رہا ہے کہ ’ایک دور تھا جب عمران خان کنٹینر پر تھے اپوزیشن اقتدار میں تھی، آج عمران خان اکیلے اقتدار میں ہیں، اور مکس اچار ایک ساتھ، جن کے لیے عمران خان کافی ہیں کیونکہ جنگل پر راج صرف شیر کرتا ہے۔‘

شاہد خان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا اور مظاہرین سے چھٹکارے کا طریقہ بھی بتا دیا۔ انہوں نے لکھا کہ ’شہباز گل صاحب، ان سے اسی طرح حکومت نمٹے جس طرح پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف ن لیگ نے کیا تھا، یہ پانچ منٹ نہیں ٹھہر سکیں گے۔

شیئر: