Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’روٹی 30 روپے کی جائے‘ کوئٹہ کے نان بائیوں کی ہڑتال

نان بائیوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں آٹا کافی مہنگا ہوگیا ہے (فوٹو: فیس بک)
کوئٹہ میں نان بائیوں نے روٹی کی قیمت بڑھانے کے لیے ہڑتال کرتے ہوئے شہر کے تمام تندور بند کر دیے ہیں۔
دو روز سے جاری ہڑتال کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ 
نان بائیوں کے اتحاد کے سربراہ رضا محمد خلجی کے مطابق ہڑتال ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹی کے رویے اور روٹی کی نئی قیمت مقرر نہ کرنے کے خلاف کی جا رہی ہے۔ 
انہوں نے کہا ’ہمارا مطالبہ ہے کہ روٹی کی قیمت 20 روپے سے بڑھا کر تین سو بیس گرام روٹی کا نرخ 30 روپے مقرر کیا جائے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ہڑتال سے قبل ہم دو سو گرام روٹی 20 روپے میں فروخت کررہے تھے جس کی وجہ سے ہمیں نقصان ہورہا تھا کیونکہ گزشتہ دو سالوں میں آٹا کافی مہنگا ہوگیا ہے۔ 
’انتظامیہ جب پچھلی بار سرکاری نرخ مقرر کیا تھا تب آٹے کی سو کلو بوری کی قیمت چار ہزار 600 روپے تھی اب اس کی قیمت سات ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ گیس پریشر نہ ہونے کی وجہ سے ہم ایل پی جی سلنڈر استعمال کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کی روٹی ملک کے باقی تمام شہروں سے مختلف اور سائز میں بڑی ہوتی ہے کیونکہ ہم فائن آٹا استعمال کرتے ہیں جس کی قیمت باقی آٹے سے زیادہ ہوتی ہے۔

کوئٹہ میں 2500 سے زائد تندور ہیں جن کے بند ہونے سے شہریوں کا پریشانی کا سامنا ہے (فوٹو: اردو نیوز)

انہوں نے کہا آٹا سندھ اور پنجاب سے آتا ہے مگر وہاں کی صوبائی حکومتوں نے آٹا بلوچستان لانے پر پابندی لگائی ہے۔ ڈیلرز پنجاب اور سندھ کی سرحد پر اضافی رقم دے کر یہ آٹا پنجاب سے لاتے ہیں۔
کوئٹہ میں 2500 سے زائد تندور ہیں جن کے بند ہونے سے مقامی شہریوں کے علاوہ ہوٹلوں اور ہاسٹلوں میں مقیم باقی شہروں اور صوبوں سے آنے والے مزدور اورطلبہ پریشان ہیں۔
قلات سے تعلق رکھنے والے طالبعلم عبداللہ نے بتایا کہ پہلے ہم ہاسٹل میں سالن پکا کر روٹی باہر سے لاتے تھے مگر دو روز سے پورے شہر میں کہیں سے تندور کی روٹی نہیں مل رہی جس کی وجہ سے ہم چاول چھولے اور ڈبل روٹی وغیرہ کھانے پر مجبور ہیں۔

نان بائیوں کی ہڑتال دو روز سے جاری ہے (فوٹو: اردو نیوز)

کوئٹہ میں صارفین کے حقوق کی تنظیم ’پامیر کنزیومر سوسائٹی‘ کے چیئرمین نذر بڑیچ نے اردو نیو ز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ مہنگائی سے نان بائی بھی متاثر ہیں مگر انہیں ہڑتال نہیں کرنی چاہیے تھی، ہڑتال سے مزدور اور غریب طبقہ متاثر ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نان بائی پہلے ہی سرکاری طور پر طے کردہ وزن سے کم وزن کی روٹی بیس روپے میں فروخت کررہے تھے، حکومت کو نرخ بڑھانے کی بجائے روٹی کا وزن کم کرنا چاہیے یا پھر نان بائیوں کو سبسڈی پر آٹا فراہم کیا جائے تاکہ غریب طبقہ دو وقت کی روٹی کھا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو سندھ اور پنجاب کی حکومتوں سے آٹے کی بلوچستان کو ترسیل پر پابندی کے خاتمے کیلئے بھی بات کرنی چاہیے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں