Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحافی علی عمران کی گمشدگی کا معاملہ، کمیٹی قائم

سوشل میڈیا پر سینیئر صحافیوں نے عمران علی سید کے لاپتہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
صحافی علی عمران سید کے لاپتا ہونے کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر مشترکہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
مشترکہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے قائم کی گئی ہے۔
سنیچر کی رات جاری ہونے والے وزارت داخلہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اےکے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل احسان صادق چار رکنی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔
کمیٹی کے ارکان میں ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ سندھ، آئی بی سندھ کے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل اور ڈی آئی جی ایسٹ کراچی شامل ہوں گے۔
کمیٹی صحافی عملی عمران سید کی گمشدگی کے پس پردہ عوامل معلوم کرے گی۔
۔ مزید پڑھیں
پاکستان کے نجی ٹیلی ویژن چینل جیو نیوز سے وابستہ صحافی علی عمران 22 گھنٹے لاپتا رہنے کے بعد گھر پہنچے تھے۔
صحافی علی عمران نے اپنی اہلیہ کو ٹیلی فون پر اطلاع دی ہے کہ وہ اپنی والدہ کے گھر پہنچ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ علی عمران کی اہلیہ نے جمعے کی رات ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ان کے شوہر شام سے لاپتا ہیں۔
سنیچر کی صبح کو صوبہ سندھ کی حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے صحافی علی عمران سید کے لاپتہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس سربراہ سے بات کی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صحافی علی عمران کو بازیاب کروا کے رپورٹ پیش کرنے کا کہا ہے۔
ترجمان کے مطابق معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور ان کی جلد بازیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صحافیوں کا ایسے غائب ہونا آزادی صحافت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
اہلیہ کے مطابق علی عمران سید کا موبائل فون اور گاڑی گھر کے باہر کھڑی ہے اور وہ بتا کر گئے تھے کہ قریبی بیکری تک جا رہے ہیں آدھے گھنٹے میں واپس آ جائیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے بھی صحافی علی عمران سید کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
شبلی فراز نے لکھا ہے کہ ’میں خلوص کے ساتھ امید اور دعا کرتا ہوں کہ علی عمران سید جلد اپنے اہلخانہ اور دوستوں کے ساتھ ہوں۔‘
شبلی فراز نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ صحافی علی عمران کی بازیابی کے لیے وفاقی اداروں کو ہدایت کرد ی گئی ہے کہ وہ صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
احتساب اور داخلہ امور سے متعلق وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے بھی ٹویٹ کیا کہ وفاقی حکومت نےصحافی علی عمران کےلاپتا ہونے کا نوٹس لے لیا ہے، سیکرٹری داخلہ نےعلی عمران کی بازیابی کے لیے تمام وفاقی ایجنسیوں کی مدد کی پیشکش کی ہے۔
سوشل میڈیا پر صحافی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے صحافی کے لاپتہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشل کے جنوبی ایشیائی چیپٹر اور انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے بھی صحافی علی عمران سید کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

اغوا کا مقدمہ درج

پولیس کی جانب سے علی عمران سید کی گمشدگی کے بعد ان کے بھائی طلب رضوی کی مدعیت میں اغوا کی دفعات کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

کراچی پریس کلب، صحافتی تنظیموں کا ردعمل

کراچی پریس کلب کی جانب سے ایک بیان کے ذریعے سینئر صحافی کی گمشدگی کی مذمت کی گئی ہے۔
نائب صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی اور جوائنٹ سیکرٹری ثاقب صغیر کا کہنا ہے کہ ’علی عمران کو جلد از جلد بازیاب کرایا جائے‘۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’جلد بازیابی نہ ہوئی تو صحافتی تنظیموں کے ساتھ مل کر لائحہ عمل بنائیں گے‘۔
فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے دونوں دھڑوں نے بھی گشمدگی کی مذمت کرتے ہوئے علی عمران سید کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ الگ الگ بیانات میں کہا گیا ہے کہ فوری بازیابی نہ ہوئی تو احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا جو علی عمران سید کی واپسی تک جاری رہے گا۔

شیئر: