پاکستان میں انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ان کی معلومات کے مطابق صحافیوں کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مقدمات درج نہیں کیے اور اس حوالے سے خبر درست نہیں۔
جمعے کو انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی ایک ٹویٹ کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے انسانی حقوق کی وزیر نے لکھا کہ ’یہ مضطرب کر دینے والی خبر تھی اور میں نے معلوم کیا تو پتا چلا کہ یہ درست نہیں۔‘
شیریں مزاری نے لکھا کہ ایک شہری کی جانب سے ایف آئی اے کو 12 صحافیوں کے خلاف شکایت بھیجی گئی تھی۔ ’ایف آئی اے نے تمام شکایات کو پرکھا لیکن کوئی مقدمہ درج نہیں کیا اور ایف آئی اے قانونی طریقہ کار اختیار کیے بغیر الیکٹرانک جرائم کے انسداد کے قانون کے تحت کوئی مقدمہ درج نہیں کر سکتا۔‘
مزید پڑھیں
-
خواتین صحافیوں کے خلاف توہین آمیز مہمNode ID: 503746
-
’اوورسیز فاسٹ ٹریک عدالتوں کا قیام آخری مراحل میں ہے‘Node ID: 504031
-
پاکستان میں ایک پاؤ سے وزنی ڈرون کے لیے لائسنس لازمیNode ID: 506901
واضح رہے کہ انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے اپنی ٹویٹ میں 49 صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کے خلاف مقدمات کے اندراج کی خبر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ ’ریاست کو اختلاف رائے رکھنے والی آوازوں کو ایف آئی اے کے ذریعے دبانے سے گریز کرنا چاہیے۔‘
نسیم زہرہ نے اس حوالے سے شیریں مزاری کی جانب سے اس اقدام کو سراہتے ہوئے لکھا کہ ’دیکھ کہ اچھا لگا کہ انسانی حقوق کی وزیر اپنے آئین کو سنجیدگی سے لے رہی ہیں۔ صرف غیر قانونی سرگرمی کے ثبوت کے ساتھ حکومت کو کسی صحافی کو عدالت تک لے جانا چاہیے۔ لیکن درجنوں صحافیوں کے خلاف کمزور الزامات کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کرنا ان کو خاموش کرنے جیسا ہوگا۔ صحافیوں کے پاس اقتدار میں بیٹھے لوگوں پر سوال اٹھانے کا حق ہے۔‘
پاکستان میں جمعرات کی شام سوشل میڈیا پر متعدد صحافیوں کی جانب سے یہ خبر شیئر کی گئی کہ ایف آئی اے نے کئی معروف صحافیوں سمیت 49 ایسے افراد پر مقدمات درج کیے ہیں جو ٹوئٹر پر سکیورٹی اداروں کے خلاف لکھ رہے تھے۔
جہاں آرا نے اس گفتگو کے حوالے سے ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے لکھا ’ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے الیکٹرانک جرائم کے انسداد کے قانون کے خلاف ایک جنگ لڑی ہے۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے لیے یہ بدسلوکی کے لیے کھلا ہوا ہے۔ صحافیوں اور کارکنوں کو ایسے نشانہ بنتے دیکھنا واقعی پریشانی کی بات ہے۔
ایک نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز نے بھی اس خبر کو نشر کیا تھا۔
شیریں مزاری نے ایک الگ ٹویٹ میں لکھا کہ کسی کے پاس مقدمات کے اندراج کے حوالے سے ان کی معلومات کے برعکس شواہد ہوں تو ان تک پہنچائے تاکہ وہ اس معاملے کو مزید دیکھ سکیں۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں