Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کا گردوغبار کورونا وائرس پھیلا سکتا ہے: شمالی کوریا

شمالی کوریا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت انتظامات کیے گئے (فوٹو: روئٹرز)
شمالی کوریا نے اپنے شہریوں کو گھروں کے اندر رہنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے آنے والا گردوغبار اپنے ساتھ کورونا وائرس لا سکتا ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری اخبار روڈونگ سنمم نے کہا ہے کہ ’پوری دنیا میں کورونا وائرس کا انفیکشن پھیل رہا ہے اس لیے پیلے گردوغبار سے نمٹنے کے لیے اقدمات مزید اہم ہو گئے ہیں۔‘
بظاہر کئی سو کلومیٹر دور صحرائے گوبی کے ذریعے شمالی کوریا میں کورونا وائرس پھیلنے کا دعویٰ کسی ثبوت کے بغیر لگتا ہے۔ صحرائے گوبی 1900 کلومیٹر دور واقع ہے۔
کورونا وائرس سے بچنے کے لیے دو میٹر یا چھ فٹ کا سماجی فاصلہ ہونا چاہیے تاہم امریکہ کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے کہا ہے کہ فضا میں کورونا وائرس کے چھوٹے  قطرے گھنٹوں تک معلق ہوتے ہیں۔
شمالی کوریا کے سرکاری اخبار نے کہا ہے کہ شہری گھر سے باہر سرگرمیوں سے گریز کریں اور اگر باہر نکلتے ہیں تو ماسک پہنیں۔
شمالی کوریا میں کورونا وائرس کا کوئی مصدقہ کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ ایک ایسا دعویٰ جس پر طبی ماہرین سوال اٹھاتے ہیں۔

حکام کی جانب سے شہریوں کی ماسک پہننے کا کہا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

پیانگ یانگ نے کورونا وائرس کی وبا کو روکنے سرحدوں پر سخت انتظامات کیے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ معاشی اور سیاسی طور پر الگ تھلگ ملک لیے وبا تباہی ثابت ہو سکتی ہے۔
ریاستی ٹی وی چینل کے آر ٹی نے بدھ کو کہا ہے کہ گردوغبار میں مضر مادے ہوسکتے ہیں۔

شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ صحرائے گوبی کے گردوغبار کے ذریعے کورونا وائرس پھیل سکتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایک نیوز ریڈر نے لکھا کہ باہر سے گھر آنے پر لوگوں کو ذاتی حفظان صحت پر توجہ دینی چاہیے جبکہ کارکنان کو تعمیراتی جگہوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے۔
جمعرات کو شمالی کوریا میں روسی سفارت خانے نے فیس بک پر لکھا کہ شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے تمام سیاحوں اور عملے کے ارکان کو گردوغبار کے طوفان کے ختم ہونے کا انتظار کرنا چاہیے۔

شیئر: