پاکستان کی وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعلی حکام نے کہا ہے کہ پاکستانی ہیلتھ پروفیشنلز کی دوسری کھیپ نومبر کے دوسرے ہفتے میں کویت روانہ ہوگی۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قائم کی گئی اکنامک آؤٹ ریچ ایپکس کمیٹی کے کوآرڈینیشن گروپ نے وفاقی حکومت کو تجویز دی ہے کہ خلیجی ممالک کے ساتھ ساتھ افرادی قوت بیرون ملک بھیجنے کے لیے پانچ دیگر ممالک کے ساتھ سنجیدگی سے معاملات کو آگے بڑھایا جائے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کی کنوینئرشپ میں قائم اکنامک آؤٹ ریچ ایپکس کمیٹی کوآرڈینیشن گروپ نے ملکی اقتصادی ضروریات، معاشی اشاریوں اور بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے روزگار کے مواقع سامنے رکھتے ہوئے کویت، جاپان، جرمنی، جنوبی کوریا اور چین کو افرادی قوت کی فراہمی کی تجویز دی ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب، امارات میں ملازمت کے مواقعNode ID: 512426
-
پاکستان سے ورکرز کی کویت روانگیNode ID: 512531
-
بحرین، رومانیہ میں پاکستانیوں کے لیے ملازمتوں کے مواقعNode ID: 513781
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعلی حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’اکنامک آوٹ ریچ کمیٹی کی تجویز کی روشنی میں وفاقی حکومت کی جانب سے وزارت کو متعلقہ ممالک کے ساتھ روابط تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔‘
حکام کے مطابق ’کویت کو 10 سال بعد ہیلتھ پروفیشنلز کی روانگی کے بعد امید ہے کہ یہ سلسلہ بحال ہو جائے گا۔ کویت میں پاکستانی ہیلتھ پروفیشنلز کی آمد کو خیرمقدم کیا ہے۔‘
حکام نے کہا کہ پاکستانی میں کویتی سفیر نے کویت روانہ ہونے والے ہیلتھ پروفیشنلز سے گفتگو میں کہا کہ جب انھوں نے اپنے خاندان کے افراد کو بتایا کہ پاکستان سے ڈاکٹرز اور طبی عملہ آ رہا ہے تو انھوں نے خوشی میں ٹویٹس کیں اور کویتی شہریوں نے اس پر اپنے ردعمل میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں پاکستانی ڈاکٹرز پر اعتماد ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’کویت کے لیے نہ صرف ڈاکٹرز اور طبی عملے کی دوسری کھیپ نومبر کے دوسرے ہفتے میں روانہ ہوگی بلکہ کویت کے ساتھ ایک لاکھ پاکستانی ورکرز کو بھجوانے کے پروگرام پر بھی بات چیت جاری ہے۔ پاکستان میں کویت کے سفیر نے اس سلسلے میں تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔‘

اس کے علاوہ جاپان کو آئی ٹی کے شعبہ میں تربیت یافتہ افراد کو بھجوانے کا پروگرام ہے جن کو جاپانی زبان کی تربیت اگلے ماہ شروع ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ تاہم وزارت سمندر پار پاکستانیز کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جاپان کو تربیت یافتہ افراد کی فراہمی کا عمل وزارتوں کی باہمی چپقلش کے باعث پہلے سے تاخیر کا شکار ہو چکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’جاپان کے ساتھ ایم او یو گزشتہ سال دسمبر میں ہوا لیکن نیوٹیک کے معاملے وزارت سمندر پار پاکستانیز اور وزارت تکنیک تعلیم کے درمیان تنازعے کی وجہ سے یہ پروگرام تاخیر کا شکار ہوا۔‘
دوسری جانب اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوئجز اسلام آباد کے درمیان مئی میں معاہدہ طے پانے کے باوجود ابھی تک کلاسز کا سلسلہ شروع نہیں ہوسکا۔ اس کی ایک وجہ تو کورونا بتایا جا رہا ہے تو دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ نمل نے محدود تعداد میں پروفیشنلز کو زبان سکھانے کی حامی بھری ہے۔
اکنامک آؤٹ ریچ ایپکس کمیٹی کوآرڈینیشن گروپ کی تجویز کی روشنی میں وزارت سمندر پار پاکستانیز نے جرمنی کے ساتھ پہلے سے طے شدہ ایم او یوز پر کام تیز کر دیا ہے۔
