Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب، امارات میں ملازمت کے مواقع

متحدہ عرب امارات اور بحرین کو مواصلات کے شعبے بالخصوص سڑکوں کی لیے مشینری کے ٹیکنشنز اور عام مزدور درکار ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
کورونا وبا کے باعث طویل تعطل کے بعد بیرون ممالک بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین میں پاکستانیوں کے لیے نئی ملازمتوں کے وسیع مواقع بھی دستیاب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
پاکستان بیورو آف امیگریشن نے رواں ماہ اکتوبر کے پہلے 20 دنوں میں بیرون ملک ہزاروں نوکریوں کے لیے بھی اجازت نامے جاری کیے ہیں۔ جبکہ صرف گزشتہ پانچ روز میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں 1167 نوکریوں کے لیے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو اجازت نامے جاری کیے ہیں۔
حالیہ دنوں میں جن ملکوں نے پاکستان سے افرادی قوت طلب کی ہے ان میں سعودی عرب سرفہرست ہے۔ تاہم پاکستان میں سعودی سفارت خانے میں کورونا ایس او پیز کے باعث نئے ورک ویزہ پر تصدیقی مہریں لگانے کا سلسلہ شروع نہیں ہو سکا۔

 

اس حوالے سے بیورو آف امیگریشن کے حکام کہتے ہیں کورونا سے پہلے جن لوگوں کے ویزے لگ چکے تھے لیکن سفری پابندیوں کے باعث وہ سفر نہیں کر سکے تھے ان کا کم و بیش سارا کام نئے سرے سے کیا جا رہا ہے۔ سفارت خانہ ان کے نئے ویزے تو پراسیس کر رہا ہے تاہم نئی ملازمتوں کے سلسلے میں آنے والے ویزوں کو پراسیس کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔
بیورو آف امیگریشن پاکستان کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے جن شعبوں میں افرادی قوت کی ڈیمانڈ کی گئی ہے ان میں میڈیکل کے شعبے میں فارماسسٹ، انیستھیزیا کے ماہرین، فزیو تھراپسٹ، ڈینٹل ٹیکنیشن، جنرل اور فرسٹ ایڈ نرسز (مرد و خواتین) شامل ہیں۔
معذور افراد کی دیکھ بھال اور ان کے زیراستعمال مشینری کے ٹیکنیشنز کے لیے بھی نوکریوں کے مواقع موجود ہیں۔
اس کے علاوہ مختلف شعبہ جات کے لیے الیکٹریشن، اے سی ٹیکنیشن، زرعی ماہرین، جنرل لیبر، مستری، پلمبر، فورمین، ڈرائیورز، خانسامہ اور کئی دیگر کیٹیگریز کے ماہرین شامل ہیں۔

سعودی عرب میں ہزاروں پاکستانی کارکن مخلتف شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

اسی طرح متحدہ عرب امارات اور بحرین کو مواصلات کے شعبے بالخصوص سڑکوں کی مشینری کے ٹیکنیشنز، فورمین، لیبر، ٹرک ڈرائیورز اور عام مزدور درکار ہیں۔
سعودی عرب میں ملازمتوں کے مواقع سامنے آنے کے بعد پاکستان کے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز نے بھی خوشی کا اظہار کیا ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو میں پروموٹرز کا کہنا تھا کہ اس سے نہ صرف ان کا رکا ہوا کاروبار بحال ہوا ہے بلکہ پاکستانیوں کو باعزت روزگار اور ملک کو زرمبادلہ میں اضافے کے مواقع ملیں گے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے دہلوی مین پاور سروسز کے صفدر دہلوی نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'بیورو آف امیگریشن نے بیرون ملک ملازمتوں کے حوالے سے اجازت نامے جاری کرکے ہمیں ان کو پراسیس کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز پاسپورٹ لے کر پروٹیکٹر، میڈیکل اور دیگر دستاویزات مکمل کر سکتے ہیں۔'
انھوں نے امید ظاہر کی کہ 'سفارت خانے کھل گئے ہیں۔ کافی حد تک فعال بھی ہو چکے ہیں۔ پرانے ویزے پراسیس بھی ہو رہے ہیں۔ بیماری کی دوسری لہر نہ آئی تو نئے ویزے لگنے کا سلسلہ بھی اگلے مہینے سے شروع ہو جائے گا۔'

رواں ہفتے سعودی عرب اور امارات میں 1167 نوکریوں کے لیے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو اجازت نامے جاری کیے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دشت انٹرپرائزز سے تعلق رکھنے والے طارق جوکھیو نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'ہماری کمپنی کو بیورو آف امیگریشن سے 400 سے زائد ملازمتوں کے لیے اجازت نامہ ملا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر میڈیکل کے شعبے سے متعلق ملازمتیں ہیں۔'
انھوں نے کہا کہ 'اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز  کی بڑی سرمایہ کاری ہے۔ کافی عرصے سے کاروبار رکا پڑا ہے۔ اب ڈیمانڈ آنے لگی ہے تو ملک اور عوام دونوں کا بھلا ہوگا۔'
پروموٹرز کے مطابق اب تک ملازمت کے جو مواقع سامنے آئے ہیں ان میں دلچسپی لینے والوں کی اکثریت تو نئے اور پڑھے لکھے لوگوں کی ہے تاہم بیرون ملک سے واپس آ جانے والے افراد بھی دلچسپی لے رہے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ پاکستان میں روزگار کے محدود مواقع بتائی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال چھ لاکھ 25 ہزار 203 پاکستانی روزگار کے سلسہ میں بیرون ملک گئے تھے جبکہ رواں سال کے پہلے 9 ماہ میں ایک لاکھ 79 ہزار 487 پاکستانی ہی بیرون ملک جا سکے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ کورونا کے باعث لاک ڈاون اور سفری پابندیاں ہیں۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: