Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طائف کا قدیم محل ، طرز تعمیر کی نادر مثال

محل کی تعمیر میں 2 برس لگے (فوٹو، ٹوئٹر)
 طائف شہر میں ایک صدی قبل تعمیر کیا جانے والا محل آج بھی اپنی اصل حالت میں قائم ہے ۔ محل کی خصوصیت اس کی طرز تعمیر ہے جسے دیکھنے کےلیے طائف آنے والے سیاح یہاں ضرور آتے ہیں۔
’البوقری محل‘ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس عظیم الشان عمارت کو تعمیر کرنے میں 2 برس لگے , اس کی تعمیر میں جو پتھر استعما ل ہوا اس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ صدیوں بعد بھی اپنی اصل حالت میں رہتا ہے اسی لیے آج بھی ’البوقری محل‘ کی بیرونی دیواریں ایسی ہی ہیں جیسی روز اول اپنی تعمیر کے وقت تھیں۔

دو منزلہ محل کی تعمیر میں مخصوص پتھر استعمال کیے گئے(فوٹو، ٹوئٹر)

دو منزلہ اس محل میں زیر زمین تہہ خانے اور کمرے تعمیر کرائے گئے تھے جو اس وقت کا رواج تھا۔ 1383ہجری میں تعمیر ہونے والا یہ محل آج بھی عمر احمد البوقری کے بیٹوں کی ملکیت ہے۔
محل میں 10 سوئٹس ہیں ہر سوئٹ بیڈ روم ، سیٹنگ روم اور باتھ روم پرمشتمل ہے۔ محل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اس زمانے میں رہائشی ہوٹل کے طور پراستعمال کیاجاتا ہے تھا اسی لیے اس میں ہر سوئٹ کے ساتھ باتھ روم بھی بنایا گیاتھا۔
روزنامہ ’الیوم‘ سے گفتگو کرتے ہوئے طائف ریجن میں محکمہ سیاحت سے تعلق رکھنے والی گائیڈ ’لمیا البریک ‘ نے بتایا کہ محل کے کمروں میں نصب لکڑی کی منقش کھڑکیوں کی تعداد 30 ہے جن پر ترکی اور ہندوستانی طرز کے قدیم نقش و نگار بنائے گئے تھے۔ محل میں 6 ’حمام ‘ اور 4 باورچی خانے تھے۔

البوقری محل عربی اور رومانوی طرز تعمیر کا مثالی شہکار ہے(فوٹو، ٹوئٹر)

محل کی خاصیت اس کے بلند و بالا ستون ہیں جن پر یہ دومنزلہ عمارت کھڑی ہے، ستون مخصوص چٹانوں کے پتھروں سے کاٹ کر بنائے گئے تھے جن پر طائف کے پہاڑوں میں پایا جانے والے مخصوص مواد سے رنگ کیا گیاتھا۔
 تمام کمرے ایک جیسے طرز تعمیر کے حامل ہیں جبکہ اس زمانے میں استعمال ہونے والی لکڑی کی کھڑکیاں بھی یکساں بنائی گئی ہیں۔
محل کے زیر زمین یعنی تہہ خانے والے حصے میں ترکی حمام اور سوئمنگ پول بھی ہے۔ محل ایک فارم ہاوس کے درمیان واقع ہے جس سے اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔

 محل میں 6 ترکی حمام اور 4 باورچی خانے تعمیر کیے گئے تھے(فوٹو، ٹوئٹر)

محل کی طرز تعمیر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ عربی اور رومانوی طرز تعمیر کی مثال ہے جو ایک صدی قبل اس طرح تعمیر کیا گیا تھا کہ آج تک اسی حالت میں قائم ہے ۔ محل کے اندرونی ہال میں دیواروں پر بنے نقش و نگار آج بھی واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں ۔
البوقری محل کے حوالے ’روتانا خلیجیہ ‘ کے پروگرام میں پیش کی جانے والی دستاویزی فلم کہا گیا ہے کہ محل کی دیواروں کو جس مواد سے رنگا گیا تھا وہ مواد صرف طائف کے پہاڑوں سے ہی حاصل کیاجاتا ہے۔

شیئر: