Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کا ایک بار پھر ’فراڈ‘ کا الزام

امریکہ میں صدارتی انتخاب کے کانٹے کے مقابلے میں جمعرات کی صبح ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن مشی گن اور وسکانسن ریاستوں میں کامیابی کے بعد آگے نکلتے دکھائی دے رہے ہیں۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے اور وہ ووٹوں کی گنتی روکنے کے لیے عدالت سے رجوع کر چکے ہیں۔
امریکہ کی پانچ اہم ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی مسلسل دوسری رات بھی جاری رہی جبکہ لاکھوں ووٹرز نے عالمی وبا کورونا کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر ’میل اِن بیلٹ‘ کے ذریعے ووٹ کاسٹ کیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق دونوں صدارتی امیدوار الیکٹورل کالج کے 270 ووٹ لینے کے لیے پرامید ہیں جس کے بعد وہ وائٹ ہاؤس کے صدارتی دفتر میں داخل ہو سکیں گے تاہم اس وقت جو بائیڈن کا پلڑا بھاری ہے جنہوں نے اپنے آبائی علاقے ولمنگٹن سے مختصر خطاب میں کہا کہ ’جب گنتی مکمل ہوگی تو ہمیں یقین ہے کہ ہم ہی فاتح ہیں۔‘
شمالی ریاستوں مشی گن، وسکانسن کے بعد ٹرمپ کی سابقہ حامی ریاست اریزونا میں کامیابی کے بعد بائیڈن کے ووٹ 264 تک پہنچ چکے ہیں جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت 214 الیکٹورل کالج کے ووٹوں کے ساتھ ان سے کافی پیچھے ہیں۔
نیواڈا کی ریاست کے چھ ووٹ ہیں جہاں بائیڈن کو ٹرمپ پر معمولی برتری حاصل ہے۔ فلوریڈا، جارجیا اور پنسلوینیا کی ریاستوں کے نتائج آنا ابھی باقی ہیں۔

بدھ کو رات صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ ’ہمارے وکلا نے بامعنی رسائی کے لیے کہا ہے لیکن اس سے اب کیا فائدہ ہوگا؟ جتنا نقصان ہمارے نظام کی ساکھ اور صدارتی الیکشن کو پہنچنا تھا وہ ہو چکا۔ بحث اس بات پر ہونی چاہیے۔‘

شیئر: