آئی جی ایشو: آئی ایس آئی، رینجرز افسران عہدوں سے فارغ
آئی جی ایشو: آئی ایس آئی، رینجرز افسران عہدوں سے فارغ
منگل 10 نومبر 2020 13:09
کیپٹن (ر) صفدر کو مزار قائد کی بے حرمتی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا: فوٹو مسلم لیگ نون
افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ کے تحفظات کے حوالے سے کورٹ آف انکوائری مکمل کر لی گئی ہے اور کورٹ آف انکوائری کی سفارشات پر متعلقہ افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
منگل کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق کورٹ آف انکوائری کی تحقیقات کے مطابق 18/19اکتوبر کی درمیانی شَب پاکستان رینجرز سندھ اورسیکٹر ہیڈ کوارٹرز ISI کراچی کے آفیسرز مزار ِ قائد کی بے حرمتی کے نتیجے میں شدید عوامی ردِ عمل سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے میں مصروف تھے۔
بیان کے مطابق ’پاکستان رینجرز اور سیکٹر ہیڈ کوارٹرز ISI کراچی کے آفیسرز پر مزارِ قائد کی بے حرمتی پر قانون کے مطابق بروقت کارروائی کے لیے عوام کا شدید دباؤ تھا۔ ‘
’ان آفیسرز نے شدید عوامی ردِ عمل اور تیزی سے بدلتی ہوئی کشیدہ صورتحال کے مدنظر سندھ پولیس کے طرزِ عمل کو اپنی دانست میں ناکافی اور سُست روی کا شکار پایا۔ اس کشیدہ مگر پُراشتعال صورتحال پر قابو پانے کے لیے اِن آفیسرز نے اپنی حیثیت میں کسی قدر جذباتی ردِعمل کا مظاہرہ کیا۔‘
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق ’ذمہ دار اور تجربہ کار آفیسرز کے طور پر انہیں ایسی ناپسندیدہ صورتحال سے گریز کرنا چاہیے تھا جس سے ریاست کے دو اداروں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔‘
’کورٹ آف انکوائری کی سفارشات کی روشنی میں متعلقہ آفیسرز کو اپنی موجودہ ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ضابطہ کی خلاف ورزی پر ان آفیسرز کے خلاف کارروائی GHQ میں عمل میں لائی جائے گی۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ کراچی میں اپوزیشن کے اتحاد پی ڈی ایم کے جلسے کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کو مزار قائد کی بے حرمتی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ پولیس نے ہوٹل میں ان کے کمرے کا دروازہ توڑا اور کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کیا گیا۔
اس کے اگلے دن 20 اکتوبر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے صبح چار بجے آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کیا۔ اور ان کو کہاں لے کر گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریڈ لائن کراس نہیں ہونی چاہیے۔ یہ تاثر اچھا نہیں کہ حکومت کے اوپر بھی حکومت ہے، یہ تاثر اداروں کے لیے بھی اچھا نہیں ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس کے چند منٹ بعد ہی فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ آرمی چیف نے کور کمانڈر کراچی سے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کر کے رپورٹ دیں۔