پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے کراچی واقعے کا نوٹس لینے کے بعد کور کمانڈر کراچی کی جانب سے ان کو رپورٹ دنوں میں نہیں گھنٹوں میں دی جائے گی۔
سابق سیکرٹری دفاع جنرل ریٹائرڈ آصف یاسین جو کہ خود کور کمانڈر پشاور بھی رہ چکے ہیں کا کہنا ہے کہ آرمی میں اس طرح کی رپورٹ بہت جلد تیار کر لی جاتی ہے تاہم ان کے مطابق اس طرح کی رپورٹ پبلک نہیں کی جاتی بلکہ یہ ادارے کی داخلی معلومات کے لیے ہوگی۔
یاد رہے کہ کراچی میں مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایف آئی ار کے اندراج اور ان کی گرفتاری کے بعد سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو نے آرمی چیف سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
’مبارک ہو کیپٹن صفدر‘ کا انگلینڈ میں ٹرینڈNode ID: 512116
-
کراچی واقعہ:پولیس کے’دلبرداشتہ افسران‘ کی چھٹیوں کی درخواستNode ID: 512386
بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس کے کچھ دیر بعد پاکستان کی فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ آرمی چیف نے کور کمانڈر کراچی سے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کر کے رپورٹ دیں۔
عام طور پر آرمی چیف کے نوٹس لینے پر کیسے کارروائی ہوتی ہے؟
اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر لیفٹیننٹ جنرل آصف یاسین ملک کا کہنا تھا کہ فوج کی اس طرح کی تحقیقات میں یہ نہیں ہوتا کہ گواہیاں ہوں اور لمبا چوڑا وقت لیا جائے۔ ’میرے خیال میں آرمی چیف کو چند گھنٹوں میں یا زیادہ سے زیادہ بدھ تک رپورٹ مل جائے گی۔‘
فوج کے نظام میں جب اس طرح کی رپورٹ مانگی جاتی ہے تو واقعاتی شہادتوں اور ثبوتوں کی بنیاد پر فوری رپورٹ تیار کی جاتی ہے اور ہائی کمان تک پہنچا دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں جس طرح کا واقعہ ہوا ہے وہ پاک فوج کی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا گیا کہ جس میں وزیراعلیٰ اور آئی جی کے حوالے سے اس طرح کی شکایت آئے اور انکوائری ہو اس لیے یہ اپنی نوعیت کا واحد کیس ہے۔
انہوں نے واقعے کی صحت پر بھی شک کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر واقعی آئی جی اتنا کمزور ہوتا ہے تو اسے چھٹی کی درخواست کے بجائے استعفیٰ دینا چاہیے۔
