سابق وزرائے اعلی حافظ حفیظ الرحمان اور سید مہدی شاہ شکست کھا گئے۔(فوٹو عرب نیوز)
گلگت بلتستان قانون ساز سمبلی کے انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے حصول کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
غیرسرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک اںصاف نو سیٹیں جیت چکی ہے ۔ سات سیٹوں پر آزاد امیدواروں نے میدان مار لیا ہے یا وہ لیڈ کر رہے ہیں۔
خیال رہے قانون ساز اسمبلی کی 24 میں سے 23 نشستوں پر اتوار کو انتخابات ہوئے۔ ایک نشست پر پولنگ تحریک انصاف کے امیدوار کے انتقال کے باعث ملتوی کردی گئی تھی۔
غیر حتمی اور غیر سر کاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے نو امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جبکہ آزاد امیدواروں نے سات نشستوں پر میدان مار لیا۔ پیپلزپارٹی چار اور مسلم لیگ ن دو نشستوں تک محدود رہی جبکہ ایک نشست ایم ڈبلیو ایم کے حصے میں آئی ہے۔
گلگت بلتستان کے الیکشن میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے سابق وزرائے اعلی حافظ حفیظ الرحمان اور سید مہدی شاہ شکست کھا گئے۔
دوسری جانب پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں نے گلگت بلتستان کے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کو چرایا گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’ہمارے الیکشن چوری ہوئے ہیں۔ میں ابھی تھوڑی دیر میں گلگت بلتستان کے عوام کے احتجاج میں شرکت کے لئے جارہا ہوں۔‘
دوسری جانب سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئیر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور گلگت بلتستان انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماضی سے کچھ سبق حاصل نہیں کیا گیا۔ عوام کے ووٹ میں خیانت ہوئی۔
یاد رہے کہ سال 2009 میں جاری ہونے والے صدارتی آرڈر برائے امپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس، جس میں گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دے دی گئی ہے، کے بعد علاقے میں یہ تیسرے انتخابات ہیں۔
گلگت بلتستان کے کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 745361 ہے جن میں خواتین ووٹروں کی تعداد 339992 جبکہ مرد ووٹروں کی تعداد 405350 ہے۔
انتخابات کے لیے300 سے زائد امیدوار میدان میں تھے جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سب سے زیادہ 24 حلقوں سے، پاکستان تحریک انصاف کے 21 حلقوں سے، پاکستان مسلم لیگ ن کے 18 حلقوں سے، پاکستان مسلم لیگ ق کے 16 اور جمعیت علمائے اسلام کے 13 حلقوں سے امیدوار شامل تھے۔