جرائم کی روک تھام کے لیے سیکیورٹی ایپ ’’کلنا امن‘‘
جرائم کی روک تھام کے لیے سیکیورٹی ایپ ’’کلنا امن‘‘
جمعرات 19 نومبر 2020 21:58
نئے ورژن میں ایپ کی خصوصیات میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں پبلک سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے اپنی ایپ’’کلنا امن‘‘ کا نیا ورژن متعارف کرا دیا ہے جس میں اس کی خصوصیات میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اب اس ایپ میں ہراساں کرنے، انسانی اسمگلنگ اورسائبر کرائمز کی روک تھام کو بھی شامل کر دیاگیا ہے۔
ماہرین نے یقین ظاہر کیا ہے کہ اس ایپ میں مذکورہ جرائم کی بابت آگاہی کی شمولیت سے ان جرائم کی روک تھام میں مدد ملے گی۔
کنگ عبدالعزیز مرکز برائے قومی مکالمہ کے سیکریٹری جنرل ، ماہر سماجیات ڈاکٹر عبداللہ بن محمد الفوزان نے کہا ہے کہ ہر معاشرے کا اقدارپر مبنی اپنا نظام ہوتا ہے اور کسی بھی سیاسی نظام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان اقداراور لوگوں کا تحفظ کرے اور انہیں معاشرے کے دیگر ارکان کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے سے روکے۔
سائبر جرائم میں کسی بھی شخص کی ذاتی زندگی کے حوالے سے خلاف ورزی ، اس کی شناخت کی چوری ، اسے بلیک میل ، سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیک کرنا ، بدنامی ، دھوکہ دہی ، زبانی زیادتی اورپیچھاکرنا شامل ہیں جبکہ انسانی سمگلنگ کے جرائم میں جبری مشقت ، بھیک مانگنا ، غیر ملکیوں کی منتقلی اوران کو سمگل کرنا نیزاعضا کی سمگلنگ اور کسی بھی شخص کو غلام بنانے جیسا سلوک روا رکھنا شامل ہے۔
سعودی وکیل خالد ابو راشدنے بتایا ہے کہ ایپ میں ان جرائم کو شامل کرنا اہمیت کا حامل ہے۔
کسی بھی جرم کو وقت ضائع کئے بغیر رپورٹ کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ متعلقہ حکام قصور واروں کے خلاف سرگرم ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہراساں کرنے کا واقعہ سیکنڈوں میں وقوع پذیر ہو جاتا ہے اور اسے ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے تاہم کسی بھی واقعے کی ریکارڈنگ اور رپورٹنگ حقوق کے تحفظ کے لئے اہم قانونی اقدام ہے۔
ماہر سماجیات ڈاکٹر الفوزان نے کہا کہ سعودی معاشرہ ، سماجی سطح پر ڈرامائی تبدیلیوں کا سامنا کر رہا ہے۔
تیز تر ترقی نئی قانون سازی کا تقاضا کرتی ہے تاکہ تیزی سے ہونے والی تبدیلی سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی نصاب میں خصوصی مضامین متعارف کرانے کے علاوہ ذرائع ابلاغ کی مہم اور اور دینی خطبات ان مسائل کے بارے میں بہتر آگہی فراہم کر سکتے ہیں۔
وکیل ابو راشد نے کہا کہ کسی کو ہراساں کرنے کی سزا جرمانہ اور دو برس قید ہو سکتی ہے۔ بعض صورتوں میں قید کی مدت 5 برس بھی ہو سکتی ہے۔
اس کے علاوہ مجرموں کے نام ظاہر کرنے اور انہیں شرمسار کرنے کا اقدام بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ دوسرے لوگ اس قسم کے جرائم کرنے سے باز رہیں۔