خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے کہا کہ جی 20 رہنماؤں کو کورونا ویکسین کی کم قیمت اور منصفانہ رسائی کے لیے کام کرنا چاہیے۔
ریاض میں جی 20 سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ سلمان نے کہ ’اگرچہ ہم کورونا کی ویکسین، علاج اور اس کی تشخیص کے آلات کی تیاری کے بارے میں پرامید ہیں لیکن ہمیں تمام لوگوں کے لیے کم قیمت منصفانہ رسائی کے لیے کام کرنا چاہیے۔‘
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کی سربراہی میں جی 20 کانفرنس کی میزبانی پر ہمیں خوشی ہے۔
سعودی عرب میں دو روزہ جی 20 ورچوئل سربراہ کانفرنس سنیچر سے شروع ہوئی ہے۔ یہ گروپ کی 15ویں سالانہ کانفرنس ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز کانفرنس کی صدارت کر رہے ہیں۔ کورونا کی وبا کے باعث یہ کانفرنس انتہائی اہم ہے۔ عالمی معیشت کو متاثر کرنے والے مسائل پر بحث ہوگی۔
مزید پڑھیں
-
جی 20: ’زندگی اور معیشت کا تحفظ سعودی عرب کی اولین ترجیح‘Node ID: 519261
-
جی 20 کیا ہے اور اس کا قیام کب ہوا؟Node ID: 519396
-
جی 20 کا ’لوگو‘ کہاں سے آیا اور کس چیز کی علامت ہے؟Node ID: 519431
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ ’ریاض سربراہ کانفرنس میں ہم آپ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہمیں افسوس ہے کہ ہم آپ کا استقبال کا اعزاز حاصل نہیں کر پارہے ہیں۔ خوشی کا پہلو یہ ہے آپ سب کو دیکھ رہے ہیں۔ آپ کی شرکت پر شکرگزار ہیں۔‘
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سنیچر کو ریاض میں جی ٹوئنٹی ورچوئل سربراہ کانفرنس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ سال غیر معمولی تھا۔ کورونا وبا نے بڑا دھچکا پہنچایا اور پوری دنیا کو اقتصادی اور سماجی نقصانات سے دوچار کیا۔‘
شاہ سلمان نے مزید کہا کہ ’ہمارے عوام اور معیشتیں کورونا وبا کے جھٹکے برداشت کر رہی ہیں۔ کورونا بحران کو سر کرنے کے لیے عالمی تعاون کے ذریعے کوشاں ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مارچ میں ہونے والی سربراہ کانفرنس میں ذرائع آمدنی کو وبا سے نمٹنے کے لیے مختص کا عہد کیا تھا اور 21 ارب ڈالر خرچ کیے گئے تھے جبکہ معیشتوں کو سہارا دینے کے لیے 11 ٹریلین ڈالر خرچ کرکے غیر معمولی اقدامات کیے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سربراہ کانفرنس کے ذریعے ہمارا فرض ہے کہ چیلنج کی سطح کا اوپر اٹھ کر مقابلہ کریں اور بحران سے نمٹنے کی پالیسیاں طے کرکے اپنی اقوام کو مطمئن کریں۔‘
’ہمارا مقصد ہے 21 ویں صدی سے سب فائدہ اٹھائیں۔ ہم کورونا وائرس ویکسین کی حصول کے سلسلے میں پیشرفت سے پر امید ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں تمام اقوام تک سادہ لاگت پر کورونا ویکسین پہنچانے کےلیے کوشش کرناہوگی۔ ہمیں اپنی معیشت کی بحالی اور سرحدیں کھولنے کے لیے کام کرنا ہوگا تاکہ تجارت ہو اور لوگ سفر کرسکیں‘
شاہ سلمان نے کہا کہ ’ہمیں ترقیاتی پیشرفت برقرار رکھنے کے لیے ترقی پذیر ملکوں کی مدد کرنا ہوگی۔ معاشرے میں خواتین اور نوجوانوں کی حصہ داری بڑھانا ہوگی۔ لیبر مارکیٹ میں بھی انہیں زیادہ مواقع دینا ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں زیادہ پائیدار معیشت کے لیے حالات سازگار بنانا ہوں گے۔ ہم نے موسمیاتی تبدیلی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے کاربن سرکلر معیشت کے اصول کو فروغ دیا ہے۔‘
’ہمیں ماحولیات کے تحفظ کے لیے عالمی سماج کی قیادت کرنا ہوگی ،ہم کرہ ارض میں انحطاط کو روکنے اورگھونگوں کی دنیا کی حفاظت کی اپیل کر تے ہیں‘۔
شاہ سلمان نے کہا کہ ’صحت اور خوشحالی سے مالامال بہترین مستقبل کے لیے پیش رفت کرنا اور اسے جاری رکھنا ہماری ذمہ داری تھی ،ہے اور، رہے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ڈبلیو ٹی او کے مستقبل کے حوالے سے’ ریاض فارمولہ ’ منظور کیا ہے۔ دنیا بھر کے انسانوں اور معیشت کے خلاف آنے والے طوفانی عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہیں۔‘
سبق ویب سائٹ کے مطابق ٹوئٹر پر اپنے اکاؤنٹ پر جاری کردہ پیغام میں خادم حرمین شریفین نے کہا ہے کہ ’دنیا میں کورونا بحران کے مابعد اثرات کم کرنے کے لیے گروپ میں طاقت واتحاد اور فعالیت کا ثبوت دیا ہے‘۔
تسعد المملكة العربية السعودية باجتماع قادة دول مجموعة العشرين، التي ترأست فيها بلادنا أعمال هذا العام، وأثبتت فيه المجموعة قوتها وقدرتها على تظافر الجهود؛ لتخفيف آثار جائحة كورونا على العالم.
كانت مسؤوليتنا - وستظل - المضي قدما نحو مستقبل أفضل، ينعم فيه الجميع بالصحة والازدهار.— سلمان بن عبدالعزيز (@KingSalman) November 21, 2020