صدرسٹ تحریک نے 2018 کے انتخابات میں اہم کامیابی سمیٹی تھی۔(فوٹو عرب نیوز)
عراق کے دارالحکومت بغداد میں جمعہ کے روز شیعہ عالم مقتدی الصدر کے لاکھوں حامی سڑکوں پرجمع ہوگئے اور طاقت کا زبردست مظاہرہ کیا۔
عرب نیوز نے اے ایف پی کے حوالے سے خبر شائع کی ہے کہ یہ ریلی آئندہ جون میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے تناظر میں نکالی گئی ہے۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود لاکھوں افراد نمازجمعہ کے بعد کاندھے سے کاندھا ملا کر بغداد کے تحریر اسکوائر پر جمع ہوئے اور ارد گرد کی گلیوں میں بھی پھیل گئے۔
مقتدی الصدر کے حامیوں کی صدرسٹ تحریک نےعوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اس کی اصلاحات کی حمایت کریں۔ تحریک کا کہنا ہے کہ عراق ایک بدعنوان ریاست ہے لیکن اس کا مقبول رہنما آئندہ برس کے انتخابات سے قبل ہی اقدامات کرتا رہا ہے۔
رواں ہفتے ایک ٹویٹ میں مقتدی الصدر نے کہا کہ انہیں آئندہ انتخابات میں اپنی پارٹی کی بڑی کامیابی کی توقع ہے۔
وہ اس بات پر زوردیں گے کہ ملک کا وزیر اعظم پہلی مرتبہ صدرسٹ تحریک کا کارکن ہونا چاہئے۔
واضح رہے کہ صدرسٹ تحریک نے 2018 کے انتخابات میں بھی اہم کامیابی سمیٹی تھی اور پارلیمنٹ کی 329 میں سے 54 نشستیں حاصل کی تھیں جس کے باعث اسے سب سے بڑا سنگل بلاک ملاتھا۔
عراقی وزیراعظم مصطفی الخادمی نے نئے انتخابات کے انعقاد کا اعلان رواں موسم گرما میں ہی کیا تھا۔ یہ انتخابات نئے الیکٹورل قانون کے تحت ہوں گے جس پر پارلیمنٹ نے اتفاق کیا تھا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں انتخابی مہم کی تیاریاں کر رہی ہیں۔ ان انتخابات کے انعقاد میں چند ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق مقتدی الصدر کی پارٹی کو نئے انتخابی نظام سے فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔
تحریر اسکوائر پر ہونے والے مظاہرے میں مقتدی الصدر کے حمایتیوں نے سہ رنگا قومی پرچم اور اپنے رہنما کے پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔
رضاکاروں نے ہلکے نیلے رنگ کا لباس زیب تن کر رکھا تھا جو صدرسٹ تحریک کا رنگ ہے۔ ان رضاکاروں نے جراثیم کش سپرے بھی کیا۔
مقتدی الصدرجو عوام میں شاذ و نادر ہی نظر آتے ہیں، انہوں نے اس ریلی میں شرکت نہیں کی۔