حکومت پاکستان نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 26 نومبر سے تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں تاہم بعض نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے حکومتی فیصلے کی خلاف ورزی دیکھنے میں آرہی ہے۔
اردو نیوز کو موصول ہونی والی معلومات اور مشاہدے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہروں میں نجی تعلیمی ادارے تو بند ہیں لیکن مضافاتی علاقوں میں اب بھی بعض نجی تعلیمی اداروں میں کلاسز جاری ہیں۔
راولپنڈی کے علاقے مصریال میں ایک نجی تعلیمی ادارے نے طلبہ کو یونیفارم کے بجائے عام کپڑوں میں سکول آنے کی ہدایت کی ہے۔ انتظامیہ کی نظروں سے بچنے کے لیے سکول کا مرکزی دروازہ بند رکھا جاتا ہے جبکہ طلبہ کو ادارے کا عقبی دروازہ استعمال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
آن لائن تعلیم سے تنگ والدین کے پاس دوسرے آپشنز کیا ہیں؟Node ID: 520601
-
پاکستان: کورونا سے ایک دن میں 75 ہلاکتیں، اموات 8 ہزار سے زیادہNode ID: 522056
مذکورہ بالا سکول کی پرنسپل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے سکول میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم سکول بند کر کے بچوں کا وقت ضائع نہیں کر سکتے۔‘
انہوں نے بتایا کہ طلبہ کو امتحانات کے لیے بلایا گیا ہے۔
پرنسپل نے ادارے کو کھلا رکھنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی سہ ماہی امتحانات نہیں ہو سکے تھے، اور اب اگر سکول بند کیے تو طلبہ کے امتحانات بھی نہیں ہو پائیں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ بیشتر تعلیمی اداروں کی طرح آن لائن یا کارکردگی جانچنے کے لیے ہوم ورک دینے کا طریقہ کار کیوں نہیں اپنایا جارہا تو انہوں نے کہا کہ ’ہوم ورک دینے کا کیا فائدہ ہے؟ ہمیں تو نہیں پتہ چلے گا کہ یہ بچوں نے خود حل کیا ہے یا والدین نے حل کر کے دیے ہیں؟ پہلے بھی تو دو ماہ تک سکول کھلے تھے، پہلے بھی تو کورونا تھا اور ہم ایس او پیز فالو کر رہے تھے۔‘

اسلام آباد کے مضافاتی علاقے بارہ کہو کے رہائشی محمد طاہر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جس سکول میں ان کے بچے پڑھ رہے ہیں وہ سکول حکومتی فیصلے کے باوجود اب بھی کھلے ہیں اور والدین سے کہا گیا ہے کہ وہ بچوں کو بغیر یونیفارم کے سکول بھیجیں۔‘
مقامی شہری محمد طاہر کے مطابق ’اگر ہم اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیجتے تو ظاہر ہے سکول سے ان کو خارج کر دیا جائے گا، ہم بالکل ایسا نہیں کرسکتے، ہم چاہتے ہیں کہ ہوم ورک دیا جائے تاکہ ان کی پڑھائی کسی طرح جاری رہے۔‘
نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے حکومتی فیصلے کی خلاف ورزی پر سوشل میڈیا پر بھی آواز اٹھائی گئی ہے۔
علی عباسی نامی ٹوئٹر صارف نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’وفاقی دارالحکومت کے علاقے لہتراڑ روڈ پر پرائیویٹ سکول مالکان نے حکومتی حکم نامے کی دھجیاں اڑا دیں۔ سکول بند ہونے کے باوجود اکثر پرائیویٹ سکول مالکان سکول بند کرنے سے انکاری ہیں۔‘
وفاقی دارلحکومت کے علاقے لہتراڑ روڈ نیلور میں پراہیوٹ سکول مالکان ن ے حکومتی حکم نامےکی دھجیاں اڑادی پورےوفاق سکول بند ہونے کے باوجود اکثر پرائیوٹ سکول مالکان سکول بندکرنےسے انکاری اکثرسکول کھلے ہیں۔لہتراڑ روڑ پر واقع نیلور الفاربی سکول میں کروناایس او پیزکوپاوتلےرونداجارہا ہے pic.twitter.com/vQII1Iy4lK
— Ali Abbasi (@aliimranabbasi) November 30, 2020
ایک اور صارف خرم ضیا اعوان نے ’ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو اپنی ٹویٹ میں ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’محترم ڈی سی صاحب آپ کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ اسلام آباد کے ایک سیکٹر بی 17 میں سکول کھلے ہیں، جہاں پیر سے جمعرات کلاسز ہوتی ہیں۔ کیا اسلام آباد میں سکول کھولنے کی اجازت ہے؟‘
محترم Dc صاحب آپ کی توجہ ایک اہم مسلہ کی طرف مبزول کروانا چاہتا ہوں کہ اسلام آباد کے ایک سیکٹر 17.B ملٹی گارڈن نزد ترنول میں سکول کھلے ہوۓ ہیں جہاں پر سموار سے جمعرات تک کلاسز ہوتی ہیں کیا اسلام آباد میں سکول کھولنے کی اجازت ہے ؟@dcislamabad
— Khurram Zia Awan (@khurramZiaAwan) November 29, 2020
جلال الدین مغل نامی صارف نے سوال اٹھایا کہ 'بارہ کہو میں تو بیشتر سکول کھلے ہیں، آپ نے کونسے بند کیے؟ صرف سرکاری؟'
انتظامیہ کا کیا کہنا ہے؟
راولپنڈی میں بعض نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے حکومتی فیصلے کی خلاف ورزی پر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'ضلعی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کی ٹیمیں تعلیمی اداروں پر حکومتی فیصلوں کی عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں اور اس ضمن میں جہاں جہاں بھی تعلیمی ادارے کھلے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ 'والدین کی شکایات پر متعدد سکولوں پر چھاپے بھی مارے گئے ہیں اور تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔‘
راولپنڈی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس کے فوکل پرسن مشتاق سیال نے بتایا کہ ’نجی سکولوں پر حکومتی فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے اب تک مختلف علاقوں میں درجنوں سکولوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، جس میں ابتدائی طور پر تعلیمی اداروں کو وارننگ دی گئی، تاہم اگر دوبارہ خلاف ورزی دیکھنے میں آئی تو ایسے تعلیمی اداروں کو سیل کر دیا جائے گا جبکہ ان کے خلاف مزید سخت کارروائی بھی عمل میں لائے جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ اب تک شہر کے مضافاتی علاقوں میں قائم چھوٹے تعلیمی اداروں کی جانب سے حکومتی فیصلے کی خلاف ورزی دیکھنے میں آئی ہے۔
