Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دن کے ڈیڑھ لاکھ: پرائیویٹ ہسپتالوں میں کورونا کا علاج اتنا مہنگا کیوں؟

زیادہ تر سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے رش اور انتہائی نگہداشت کی ناقص سہولیات کے باعث مریض شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
کورونا کی وبا کی دوسری لہر میں شدت کے ساتھ ہی پاکستان کے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے بیڈز کی قلت کا مسئلہ سامنے آ رہا ہے۔ دوسری طرف اچھے نجی ہسپتالوں میں سہولیات تو مناسب ہیں مگر کورونا کا مہنگا علاج عام آدمی کی پہنچ سے کوسوں دور ہے۔
اردو نیوز کی جانب سے ملک بھر کے پرائیوئٹ ہسپتالوں سے اکھٹی کی گئی معلومات کے مطابق کورونا کے جو مریض نجی ہسپتالوں کا رُخ کرتے ہیں وہ کچھ دن بعد ٹھیک بھی ہو جائیں تو ان میں سے اکثر مالی مشکلات کا ضرور شکار ہو جاتے ہیں۔ جبکہ زیادہ تر سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے رش اور انتہائی نگہداشت کی ناقص سہولیات کے باعث مریض شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
اردو نیوز کی تحقیقات کے مطابق سب سے مہنگا علاج اسلام آباد میں کیا جا رہا ہے جہاں پر کورونا کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہونے والے مریض سے ڈیڑھ لاکھ روپے یومیہ تک چارج کیا جاتا ہے جبکہ داخلے کے وقت پانچ لاکھ روپے تک ایڈوانس لے لیے جاتے ہیں۔ لاہور اور کراچی کے بڑے پرائیویٹ ہسپتالوں میں بھی کورونا کے ایک مریض سے یومیہ 60 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک چارج کیے جاتے ہیں۔
اسلام آباد میں کورونا کے باعث ہسپتال میں داخل ہونے والے ایک مریض کے ساتھ موجود زوبیہ نعیم کا کہنا تھا کہ ان کے مریض سے بلیو ایریا میں واقع ایک ہسپتال نے 10 لاکھ روپے وصول کیے۔ ہسپتال کے ایک نمائندے نے اردو نیوز کو بتایا کہ کورونا کے لیے ہسپتال میں نو بیڈز مختص ہیں جن میں سے ایک بھی خالی نہیں ہے۔ 
کراچی  کے رہائشی عمر عبداللہ (فرضی نام) کے والد کورونا وائرس کا شکار ہوئے تو شہر کے سب سے مشہور پرائیویٹ ہسپتال میں داخل کیے گئے۔ مسلسل اور بھاری اخراجات کے باوجود جب طبیعت سنبھلنے کے بجائے بگڑتی چلے گئی تو عمر عبداللہ برطانیہ سے پاکستان پہنچے۔ برطانیہ میں کورونا مریضوں کی ہسپتالوں میں اور گھریلو نگہداشت کا قریبی مشاہدہ کرنے اور اپنے پیشے کی وجہ سے طبی باریکیوں سے واقف عمر آغا خان ہسپتال پہنچے تو وہ والد کی حالت دیکھ کر انتہائی پریشان ہوئے۔

کورونا کی دوسری لہر کے باعث پاکستان میں تعلیمی ادارے بند کیے گئے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

معالجین کو بتانے اور ہسپتال انتظامیہ سے اپنی تشویش شیئر کرنے کے باوجود صورتحال بہتر نہ ہوئی تو انہوں نے والد کو اس اذیت سے بچانے کے لیے گھر لے جانے کا فیصلہ کیا۔ ڈسچارج کرانے کی صورت میں ڈاکٹرز کے ڈرانے کے باوجود وہ والد کو ہسپتال سے گھر لائے  اور پھر خود دیکھ بھال اور معمول کی دوائیں دیں۔ عمر عبداللہ کے  70 برس سے زائد عمر کے والد اب صحت مند ہو کر واپس اپنے کاروبار کو معمول کے مطابق وقت دے رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں وسائل کا مسئلہ نہیں تھا لیکن ہسپتال کا بھاری بھر کم بل اور خاطرخواہ توجہ نہ ملنا بہت پریشان کن صورتحال تھی۔
ملک بھر میں کورونا کے پرائیویٹ علاج کی صورتحال کچھ یوں ہے۔
اسلام آباد
وفاقی دارالحکومت کے تین بڑے نجی ہسپتالوں معروف انٹرنیشنل، شفا انٹرنیشنل اور کلثوم انٹرنیشنل میں اوسطاً کورونا کے ایک مریض سے ایک لاکھ تک یومیہ وصول کیے جاتے ہیں۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے دو ہسپتالوں میں داخلی مریضوں کے معاملات دیکھنے والے عملے نے بتایا کہ کورونا کے مریض تب ہی ہسپتال میں آتے ہیں جب ان کی طبعیت زیادہ خراب ہو چکی ہوتی ہے ایسے میں ان سے پانچ لاکھ روپے ایڈوانس وصول کرکے ان کا داخلہ کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک مریض کا یومیہ خرچ 70ہزار سے 80 ہزار روپے تک ہوتا ہے جس میں کمرے کے چارجز، ڈاکٹرز اور نرسز کی فیس کے علاوہ ادویات اور ٹیسٹوں کے اخراجات شامل ہیں۔

اسلام آباد میں کورونا کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہونے والے مریض سے ڈیڑھ لاکھ روپے یومیہ تک چارج کیا جاتا ہے۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

اسلام آباد کے نسبتاً نئے پوش سیکٹر میں واقع ایک ہسپتال میں کورونا کے داخل مریض سے روزانہ ڈیڑھ لاکھ روپے وصول کیے جاتے ہیں۔ ہسپتال کے شعبہ داخلی امور میں تعینات سہیل احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہاں کورونا کے لیے چھ بیڈز مختص ہیں اور داخلے کے وقت مریض سے پانچ لاکھ روپے ایڈوانس وصول کیے جاتے ہیں جبکہ روزانہ کا خرچ ڈیڑھ لاکھ روپے تک کا ہوتا ہے جس میں روم چارجز، ڈاکٹرز، ادویات اور آکسیجن وغیرہ کا خرچ شامل ہے۔ اس ہسپتال میں بھی کورونا کے مریضوں کے لیے اب کوئی بستر دستیاب نہیں ہے۔
اس حوالے سے جب اسلام آباد کے سب سے بڑے پرائیویٹ ہسپتال کے ترجمان شجاع رؤف سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں کورونا کے زیادہ تر وہی مریض جاتے ہیں جن کی حالت خراب ہوتی ہے اور انہیں آکسیجن اور ہر وقت انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس صورتحال میں خصوصی انتظامات کرنے ہوتے ہیں اور وہی علاج کیا جاتا ہے جو انتہائی نگہداشت کے دوسرے مریضوں کا کیا جاتا ہے اور چارجز بھی وہی ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا کا کوئی خاص علاج نہیں ہوتا علامات کا علاج کیا جاتا ہے جیسے کہ نمونیا، بخار وغیرہ۔

اسلام آباد کے زیادہ تر نجی ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کے مختص بیڈز بھر چکے ہیں۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

کراچی
کراچی  سے اردو نیوز کے نمائندے توصیف رضی کے مطابق شہر کے بڑے نجی ہسپتالوں، آغا خان، ساؤتھ سٹی، ضیاالدین اور لیاقت نیشنل میں کورونا مریضوں کے لیے وارڈز مختص ہیں، جبکہ مریضوں کی تعداد میں اضافے کے پیشِ نظر تقریباً تمام وارڈز اور آئی سی یو میں بھی الگ سے کورونا مریضوں کے لیے بستر مختص ہیں۔
ان تمام نجی ہسپتالوں میں کورونا کے مریض داخل کیے جا رہے ہیں، جن کے علاج پر لاکھوں میں خرچ آ رہا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے وہ مریضوں سے اپنے ضابطے کے مطابق ہی روم چارجز وصول کر رہی ہے، البتہ اگر مریض کی حالت بگڑ جائے تو اسے انتہائی نگہداشت وارڈ منتقل کرنا پڑتا ہے جہاں علاج کی فیس زیادہ ہے۔ کلفٹن میں واقع ایک ہسپتال میں کورونا مریضوں کے لیے مکمل قرنطینہ پیکج بھی دیا جا رہا ہے، جس میں دو ہفتے قیام کا 10 لاکھ سے زائد بنتا ہے۔

کچھ ہسپتالوں کی فیس میں دوائیوں، ڈاکٹرز، مانیٹر اور پی پی ای کے روزانہ کی بنیاد پر اخراجات شامل نہیں ہوتے۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

ایک اور بڑے ہسپتال سے ڈسچارج ہونے والے مریض خلیل احمد کے صاحبزادے خاور علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کے والد کو پانچ دن ہسپتال کے کورونا وارڈ میں رکھا گیا تھا، جبکہ اس دوران ان کا ایک لاکھ سے زائد کا بل بنا۔
گلشن اقبال کے رہائشی عامر حسین کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ کو ایک پرائیویٹ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا تھا جہاں چار دن میں ان کا بل پانچ لاکھ کے لگ بھگ بن گیا، جس کے بعد انہوں نے مریض کو حکومتی فیلڈ آئیسولیشن سینٹر منتقل کر دیا ہے۔
ہسپتال کے نمائندے ڈاکٹر زین نے فون پر بتایا کہ کورونا وارڈ میں ایک رات کی فیس 40 ہزار سے زائد ہے، جبکہ اگر مریض کو انتہائی نگہداشت میں داخل کرنا ہو تو روزانہ ایک لاکھ تک خرچ آتا ہے، جس میں سے کچھ رقم ایڈوانس جمع کروانی ہوتی ہے۔
لاہور
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت کے بڑے نجی ہسپتالوں ڈاکٹرز ہسپتال اور نیشنل ہسپتال میں کورونا کے مریضوں کے لیے 45 بیڈز مختص کیے گئے ہیں اور بدھ کی رات تک تمام بیڈز مریضوں سے بھرے ہوئے تھے۔ لاہور سے اردو نیوز کے نمائندے رائے شاہنواز کے مطابق بڑے نجی ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کا یومیہ خرچہ اوسطاً 60 ہزار روپے تک ہو جاتا ہے۔

کراچی کے بڑے نجی ہسپتالوں، آغا خان، ساؤتھ سٹی، ضیاالدین اور لیاقت نیشنل میں کورونا مریضوں کے لیے وارڈز مختص ہیں۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

ایک ہسپتال کے اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق مریض کے داخلے کے وقت ایک لاکھ روپے جمع کروانے ہوتے ہیں جبکہ بیڈ کی ایک روز کی فیس بالتریب 17 ہزار500 اور 20 ہزار 500 ہے۔ جس میں دوائیوں، ڈاکٹرز، مانیٹر اور پی پی ای کے روزانہ کی بنیاد پر اخراجات شامل نہیں ہیں۔
ایک اور بڑے ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق اس وقت ایک بھی بیڈ خالی نہیں ہے۔ اکاؤنٹ آفس کے اہلکار جنید کے مطابق ہسپتال میں کورونا کے مریضوں کے لیے داخلے کے وقت ڈیڑھ لاکھ روپے جمع کروانا ضروری ہیں۔ اسی طرح دو طرح کے بیڈز ہیں ایک کی فیس ایک روز کی 28 ہزار روپے اور دوسرے کی 21 ہزار روپے ہے۔ جبکہ پی پی ای کے ہر روز کے چار ہزار روپے، ڈاکٹر کی فیس تین ہزار روپے، مانیٹر کے دو ہزار روپے اور آکسیجن کے تین ہزار روپے فی دن کے حساب سے چارج کیے جاتے ہیں۔ جبکہ اس میں دوائیوں اور ٹیسٹس کی فیس شامل نہیں۔ ان کے مطابق ایک مریض کا ایک دن کا خرچہ 40 سے 60 ہزار روپے تک ہو جاتا ہے۔

کراچی کے ایک ہسپتال کے ڈاکٹر نے بتایا کہ کرونا وارڈ میں ایک رات کی فیس 40 ہزار سے زائد ہے۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

پشاور
صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت میں ایک بڑا پرائیویٹ ہسپتال کورونا کی پہلی لہر میں مریضوں کو داخل کرتا تھا تاہم اب یہ سہولت ختم کر دی گئی ہے۔ ہسپتال کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جب کورونا کے ابتدائی کیسیز آنا شروع ہو گئے تو ایک مریض کی داخلہ فیس 50 ہزار ہوتی تھی۔ انہوں نے مزید معلومات دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اب وہ کورونا مریض کو ایڈمیٹ نہیں کراتے اس لیے مزید معلومات نہیں دے سکتے۔
پشاور کے ایک اور بڑے ہسپتال کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کورونا کے مریضوں کے تمام بیڈز فُل ہیں اور وہ مزید مریضوں کو داخل نہیں کر سکتے، اگر کوئی نیا کیس آتا ہے تو ان کو دوسرے ہسپتال منتقل کردیا جاتا ہے۔ وہ دو لاکھ روپے بطور زر ضمانت لیتے ہیں، اس کے علاوہ اگر مریض نارمل ہو تو اس کا ایک دن کا خرچہ 30، 40 ہزار تک آتا ہے اور اگر مریض وینٹی لیٹر پر ہو تو اس کا ایک دن کا 70 ہزار چارج کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے مریض بھی آئے ہیں جن کا ٹوٹل خرچ 30 لاکھ تک ہوا ہے۔
کوئٹہ
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دو بڑے پرائیویٹ ہسپتال ہیں مگر ان میں سے کوئی بھی کورونا کے مریضوں کا علاج نہیں کرتا۔ اس لیے صاحب حیثیت لوگ کوئٹہ سے کراچی جا کر پرائیویٹ علاج کرواتے ہیں۔ کوئٹہ سے اردو نیوز کے نمائندے زین الدین کے مطابق شہر کے کے دو سرکاری ہسپتال فاطمہ جناح ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال کورونا کے مریضوں کے لیے مختص ہیں۔
محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق دونوں ہسپتالوں کے کورونا انتہائی نگہداشت وارڈ بھر گئے ہیں تاہم عام مریضوں کے لیے مزید سینکڑوں بستر دستیاب ہیں۔
کورونا کے پندرہ مریضوں کی حالت تشویشناک ہیں۔  دونوں ہسپتالوں میں پچاس سے زائد مریض زیر علاج ہیں۔

لاہور کے بڑے نجی ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کا یومیہ خرچہ اوسطاً 60 ہزار روپے تک ہو جاتا ہے۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

حکومت اور ریگولیٹری ادارے ذمہ داری لینے سے گریزاں
نجی ہسپتالوں میں ہوش ربا اخراجات کے حوالے سے جب حکومتی اداروں سے رابطہ کیا گیا تو ہر ادارے نے اس کی ذمہ داری لینے سے احتراز کیا۔
اسلام آباد میں پرائیویٹ ہسپتالوں کی نگرانی کے لیے قائم سرکاری ریگولیٹری ادارے اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر سید علی حسین نقوی سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تسلیم کیا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں کی جانب سے وصول کی جانے والی فیس اور اخراجات زیادہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اتھارٹی کا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ایسے ہسپتالوں کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ قیمتیں عام آدمی کی دسترس میں آ جائیں اور اس حوالے سے ہم نے سفارش بھی کی ہے۔

خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر اس وبا کے حالات میں نجی ہسپتالوں پر سختی کی گئی تو کہیں وہ کام نہ بند کر دیں۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

تاہم کورونا کی صورتحال میں ان تمام معاملات کی نگرانی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) اور ضلعی انتظامیہ کر رہی ہے کیونکہ پرائیویٹ ہسپتال ان سے کورونا کے مریضوں کے حوالے سے تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر اس وبا کے حالات میں نجی ہسپتالوں پر سختی کی گئی تو کہیں وہ کام نہ بند کر دیں۔ ماضی کی مثال دیتے ہوئے علی نقوی نے کہا کہ اس سے قبل جب اتھارٹی نے کورونا ٹیسٹوں کی قیمتوں کا تعین کیا تھا تو کئی پرائیویٹ لیبز نے کام بند کر دیا تھا۔
اسلام آباد کے ڈسٹرک ہیلتھ آفیسر ضعیم ضیا نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی ہی قیمتوں کے حوالے سے تعیین کرے گی تاہم وہ اسلام آباد کے پرائیویٹ ہسپتالوں کو اس حوالے سے ایک خط لکھ رہے ہیں جس میں ان سے کہا جائے گا کہ نہ صارف کورونا مریضوں کے لیے زیادہ گنجائش پیدا کریں بلکہ قیمتوں میں بھی احتیاط کریں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں