وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں کرسی چھوڑنا پڑی تو چھوڑ دوں گا لیکن ان (اپوزیشن) کو این آر او نہں دوں گا۔
نجی ٹیلی ویژن چینل ہم نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا’اگر اپوزیشن والے یہ سمجھ رہے ہیں کہ جلسے سے میرے اوپر کوئی پریشر بڑھ جائے گا تو یہ بڑی غلط فہمی ہیں، یہ جو مرضی کریں، کسی کو این آر او نہیں ملے گا۔‘
عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن بے شک جلسہ کریں، لیکن کورونا میں یہ لوگوں کی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں اس لیے جلسے کے آرگنائزرز اور کرسیاں اور ٹرانسپورٹ دینے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہوگی۔
مزید پڑھیں
-
’کسی نے سٹریس دیکھنا ہو تو اسحاق ڈار کا چہرہ دیکھ لے‘Node ID: 522196
-
’بدعنوان سیاستدانوں کی لوٹی ہوئی دولت واپس کی جائے‘Node ID: 522511
وزیر اعظم نے کہا اپوزیشن لاہور میں جلسہ کرنے جارہی ہے جہاں تیزی سے کورونا کیسز بڑھ رہے ہیں اور ملک میں ہلاکتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کو بالکل اجازت نہیں دیں گے۔ جو بھی لاہور جلسے میں ساونڈ سسٹم لگائے گا اور جو بھی کرسیاں لگائے گا، سب پر ایف آر درج ہوگی۔‘
تاہم وزیراعظم عمران نے کہا کہ حکومت ان کو وہاں جانے سے نہیں روکے گی۔
’ہم کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کریں گے تاکہ یہ ڈرامے نہ کریں۔ کوئی انقلابی نہ بنیں، یہ کوئی چی گویرا نہ بنیں۔ یہ سب چوری بچانے کے لیے جلسے کر رہے ہیں۔ ہم نے کہا یہ کریں۔ جو جو یہ قانون کی خلاف ورزی کریں گے ان کے خلاف مقدمات درج ہوں گے۔ لیکن ہم روکاوٹیں پیدا نہیں کریں گے۔ تاکہ ڈرامے نہ کریں۔ تاکہ یہ انقلابی نہ بنیں۔‘
انہوں نے کہا کہ دو ڈھائی ہفتے پہلے ہم نے اپنے تمام جلسے منسوخ کیے ہیں۔
’ہماری پارٹی اور حکومت کو جلسہ کرنے کی اجازت نہیں ہے، صرف 300 لوگوں کو اجازت ہے، لیکن آگے چل کر وہ بھی دیکھیں گے کہ صورت حال خراب ہوئی تو روک دیں گے۔‘
انہوں نے اپوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ’ان کوملکی مفاد سےکوئی دلچسپی نہیں ہے، انہیں صرف این آر او چاہیے۔ آپ جومرضی بات کر لیں، یہ پہلے این آر او مانگتے ہیں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’یہ مجھ سے مشرف جیسا این آر او مانگ رہے ہیں، اس سے بڑی ملک سےکیا غداری ہوگی۔ مشرف نے ان دونوں کو این آر او دیا جس کی وجہ سے ملک کا قرضہ بڑھ گیا۔ مشرف نے اپنی کرسی بچانے کے لیے انہیں این آراو دیا۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’مجھے یہ کرسی چھوڑنی پڑی تو چھوڑ دوں گا، لیکن این آر او نہیں دوں گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں پبلک آفس ہولڈرنہیں تھا پھر بھی عدالت میں جائیداد کی منی ٹریل دی۔ ان لوگوں کی اربوں کی جائیدادیں ہیں، لیکن ایک دستاویز نہیں دی۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ 30سال سے دو جماعتیں اقتدار میں رہیں اور انہوں نے ایک دوسرے کے خلاف کیسز بنائے۔ اگرمجھے ان کومعاف کرنا ہے تو سب سے پہلے جیلوں میں موجود قیدیوں کو نہ چھوڑ دوں۔‘
نواز شریف کی تقریر کے حوالے وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمارے کچھ صحافی نواز شریف کی تقریر لائیو دکھانے کے لیے عدالت چلے گئے۔ وہ صحافی کہتے ہیں نواز شریف کوآزادی اظہار کا موقع دیا جائے جبکہ نواز شریف کو عدالت نے سزا دی اور ان پر بہت سے کیسز ہیں۔‘