وین جان ہانگ نے کتوں کے علاوہ 100 بلیاں بھی پال رکھی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
بیس سال قبل چین کی رہائشی وین جون ہانگ نے ایک لاوارث کتے کو شہر کی گلیوں سے اٹھا کر اپنے گھر میں پناہ دی تھی، دو دہائیاں گزرنے کے بعد آج ان کے گھر میں ایک ہزار سے زیادہ کتے رہ رہے ہیں۔
وین جون ہانگ نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ انہیں گلیوں میں پھرتے ہوئے لاوارث کتوں کی فکر رہتی ہے کہ کسی حادثے کے نتیجے میں مارے جائیں گے یا پھر کتوں کے گوشت کی تجارت کرنے والوں کا نشانہ بن جائیں گے۔
68 سالہ جون ہانگ کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو ہر جاندار کی قدر کرنی چاہیے اور یہ زمین صرف انسانوں کے لیے نہیں بلک تمام جانوروں کے لیے بھی ہے۔
جون ہانگ نے صرف کتے ہی نہیں بلکہ ایک سو بلیاں، چار گھوڑے، مخلتف قسموں کے پرندے اور خرگوش بھی پال رکھے ہیں۔
جون ہانگ کا کہنا ہے کہ چین میں جانوروں کے ریسکیو سینٹر خستہ حالی کا شکار ہونے کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر ان سے لوگ رابطہ کرتے ہیں۔
ان 1,300 جانوروں کی دیکھ بھال کے لیے جون ہانگ کے دن کا آغاز صبح چار بجے ہو جاتا ہے۔ صفائی کے بعد وہ روزانہ 500 کلو خوارک تیار کرتی ہیں جس میں چاول، گوشت اور سبزیاں شامل ہیں۔
اتنی بڑی تعداد میں جانوروں کی دیکھ بھال کے اخراجات جون ہانگ خود ہی برداشت ہیں، میڈیا پر توجہ ملنے کے بعد انہیں کچھ عطیات بھی موصول ہو جاتے ہیں۔
جانورں کی فلاحی تنظیم اینیمل ایشیا کے مطابق چین میں لاکھوں کے حساب سے لاوارث کتے اور بلیاں موجود ہیں۔
ایک زمانے تک چین میں کتے پالنے کا شوق متوسط طبقے تک محدود تھا اور جدید چین کے بانی رہنما ماؤ زے تنگ کے دور میں اس شوق پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
لیکن گزشتہ چند سالوں میں پالتو جانور رکھنے کے حوالے سے چین کے شہریوں کے خیالات تبدیل ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود چین میں جانوروں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے۔