Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکہ ترکی کے دفاعی ادارے پر معاشی پابندیاں عائد کرے گا‘

ترکی کو دفاعی نظام ایس 400 کی فراہمی گزشتہ سال سے شروع ہوئی تھی۔ فوٹو اے ایف پی
امریکہ نے ترکی پر معاشی پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے پختہ ارادے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ذریعے ترکی کے دفاعی ادارے کو نشانہ بنایا جائے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے کہا ہے کہ ترکی کے روس سے دفاعی نظام ’ایس 400‘ حاصل کرنے پر معاشی پابندیاں لگائی جائیں گی۔
روئٹرز کے مطابق امریکہ کا معاشی پابندیوں کے حوالے سے اعلان کسی بھی وقت متوقع ہے، تاہم اس اقدام سے ترکی اور نئی امریکی حکومت کے درمیان تعلقات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
معاشی پابندیوں کے ذریعے ترکی کے دفاعی ادارے 'پریزیڈنسی آف ڈیفنس انڈسٹریز‘ کے علاوہ اس کے سربراہ اسماعیل دمیر کو نشانہ بنایہ بنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ روس نے ترکی کو دفاعی نظام ایس 400 کی فراہمی گزشتہ سال سے شروع کی تھی، جس کے بعد ترکی نے یقین دہانی کروائی تھی کہ اسے نیٹو سسٹم کا حصہ نہیں بنایا جائے گا اور نہ ہی یہ دیگر ممالک کے لیے کسی قسم کا خطرہ ثابت ہوگا۔
امریکہ کے معاشی پابندیوں کے ممکنہ اقدام کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد ترکی لیرا کی قدر میں 1.4 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
ترک اعلیٰ عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ معاشی پابندیوں کا منفی ردعمل آئے گا اور امریکہ اور ترکی ان دو نیٹو رکن ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ترکی سفارتی ذرائع اور مذاکرات کے ذریعے ان مسائل کا حل چاہتا ہے، ’ہم یک طرفہ دباؤ نہیں قبول کریں گے۔‘

ترکی کا کہنا ہے کہ روسی دفاعی نظام دیگر ممالک کے لیے خطرہ نہیں ہے۔ فوٹو اے ایف پی

روئٹرز کے مطابق امریکہ کا معاشی پابندیوں کے حوالے سے فیصلہ امریکہ کے تمام دوست ممالک کے لیے ایک انتباہی پیغام ہوگا کہ روس سے دفاعی سامان خریدنے پر معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ترک صدر طیب رجب اردوغان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان تعلقات کی بہتری کے بعد سے امریکی صدر ترکی کے خلاف پابندیوں کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ جبکہ روسی دفاعی نظام حاصل کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کے کئی اہلکار ترکی کے خلاف پابندیوں کی تجویر دیتے رہے ہیں۔
امریکہ کے 740 بلین ڈالر کے دفاعی بل پر سینیٹ میں ووٹنگ رواں ہفتے متوقع ہے جس کے بعد امریکہ کو 30 دن کے اندر معاشی پابندیاں عائد کرنا ہوں گی۔

شیئر: