ایک مینیو بریل میں تحریر کرنے پر 30 منٹ لگتے ہیں(فوٹو، عاجل نیوز)
سعودی طالبہ ’نجلا عبدالعزیز‘ نےرضاکانہ طورپر نابینا افراد کے لیے ہوٹلوں کے مینیو ’بریل‘ میں تحریرکرنےکی مہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پرشروع کردی۔
ویب نیوز ’عاجل ‘ نے ٹی وی چینل ’الاخباریہ‘ کو دیئے گئے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہزادی نورہ یونیورسٹی کی طالبہ نجلا عبدالعزیز نے انسانی ہمدردی کے پیش نظر متعددہوٹلوں کی انتظامیہ سے رجوع کرکے ان کے مینیو بریل سسٹم پر تیار کیے ہیں۔
ٹی وی چینل سے گفتگوکرتے ہوئے ’نجلا عبدالعزیز‘ نے کہا ’ ہوٹلوں اور کیفٹیریا کے مینیو کو بریل سسٹم میں تحریر کرنے کا مقصد نابینا افراد کی مدد کرنا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا ’ اس کام کےلیے میں کسی سے مالی منفعت کی طلبگار نہیں، میں نے یہ کام صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پرشروع کیا ہے‘۔
ایک مینیو بریل میں تحریر کرنے پر 30 سے 40 منٹ کا وقت لگتا ہے اور میری خواہش ہے کہ شروع کی گئی یہ مہم تمام ہوٹلوں تک پہنچ جائے تاکہ وہاں آنے والے نابینا افراد کوکسی کی مدد لینا نہ پڑے۔
ایک سوال کے جواب میں طالبہ نجلا عبدالعزیز نے بتایا کہ میں اپنی نابینا سہلیوں کے ساتھ جب بھی ہوٹل میں جایا کرتی تھی تو انہیں مینیو پڑھ کر سناتی تھی ۔ یہی سوچ میرے اس پروجیکٹ کی بنیاد بنی اوراس پر میں نے کام شروع کیا۔
واضح رہے نجلا عبدالعزیزاب تک 5 معروف ریسٹورانٹس کے مینیو کو بریل میں تحریر کرچکی ہیں اور انکا ارادہ اس کام کو مزید وسعت دینے کا ہے۔