Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میرا پیغام واضح ہے، این آر او نہیں دوں گا: وزیراعظم عمران خان

عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم نے این آر او کے لیے انہیں بلیک میل کرنے کی کوشش کی (فوٹو: اردو نیوز)
لاہور میں اتوار کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ پی ڈی ایم کے تحت ہونے والے جلسے پر وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر کے ذریعے ردعمل دیا۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’پی ڈی ایم نےبے تحاشا پیسہ، وقت اور کوششیں کیں، کورونا وائرس کی انتہا کے دوران لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’پی ڈی ایم نے یہ سب کچھ مجھے بلیک میل کرنے کے لیے کیا تاکہ میں ان کی لوٹی ہوئی دولت کے لیے انہیں این آراو دے دوں۔‘
انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتا ہوں کہ میں انہیں این آر او نہیں دوں گا۔
’مجھے بلیک میل کرنے کے لیے پی ڈی ایم کے مستقبل میں جو منصوبے ہیں وہ کرلے، میرا پیغام واضح ہے کہ میری حکومت کی طرف سے انہیں کوئی این آر او نہیں ملے گا چاہے یہ لوٹ مار کرنے والے جو مرضی حربہ آزما لیں۔‘
اس سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات پنجاب فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ گذشتہ کئی ہفتوں سے لاہور کے جلسے کی باتیں سن کر کان پک چکے تھے لیکن ’جب کھودا پہاڑ تو نکلا چوہا۔‘
اتوار کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کی فہم و فراست نے پی ڈی ایم کی خواہشات کو ملیا میٹ کر دیا۔ مریم نواز نے امن کو تباہ کرنے کی جو حکمت عملی بنائی تھی، لاہور کے عوام نے اسے رد کر دیا۔‘
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ’ ایک سو پچاس میں سے صرف پانچ ایکڑ پر پنڈال لگایا گیا۔ گیارہ کھلاڑیوں کو ایک کھلاڑی عمران خان نے چاروں شانے چت کیا۔ ‘
معاون خصوصی برائے اطلاعات وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ’یہ غیر قانونی مجمع تھا۔ سیاسی تھیٹر پر فن کا مظاہرہ ہو رہا تھا۔ جتنے فنکار ہیں ان کو اس غیر قانونی عمل پر قانون کے کٹہرے میں آنا ہے۔ اب قانون کی باری ہے۔ جن لوگوں نے اس میں سہولت کاری کی ان کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ جلسے میں آنے والوں کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی (فوٹو: پی آئی ڈی)

ان کا کہنا تھا کہ ’لاہور میں باہر سے آنے والوں کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی۔ ہم چاہتے تھے کہ ان کو اوپن ہینڈ ملے اور ان کا اصل چہرہ سامنے آئے۔‘
اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اتوار کو نجی ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے لاہور جلسے کو موسم کی طرح ٹھنڈا قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ نواز شریف، فضل الرحمان اور آصف زرداری کی ذاتی جنگ ہے۔ چائے کی پیالی میں طوفان سے سیاسی عدم استحکام نہیں ہوتا۔‘
حکومتی حکمت علی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم معیشت پر توجہ دیں گے، ہمارے اقدامات کے نتیجے میں ملک میں مہنگائی کم ہو رہی ہے۔
جلسے کے بعد کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن این آر او نہیں دیں گے۔ اپوزیشن پارلیمان میں آئے اور قانون سازی میں حصہ لے۔‘

شبلی فراز کے مطابق اپوزیشن دس پندرہ ہزار سے زائد لوگوں کو اکٹھا نہیں کر سکی (فوٹو: ٹوئٹر)

جلسے کی حاضری کو ’افرادی قوت کا ڈھکوسلا عیاں ہونے‘ سے تعبیر کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’لاہور نے مریم نواز کو مسترد کر دیا۔ اپوزیشن دس پندرہ ہزار سے زائد لوگوں کو اکٹھا نہیں کر سکی‘۔
اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حزب اختلاف کو بیرونی طاقتوں کی جانب سے پاکستان میں افراتفری پیدا کرنے کا ہدف ملا ہے۔
اپوزیشن اتحاد کی اندرونی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’پی ڈی ایم کا ٹولہ ہچکولے کھا رہا ہے۔ ان میں استعفوں سمیت بہت سے معاملات پر اختلاف واضح ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جتنا مرضی شور مچا لے انہیں ملک کی لوٹی ہوئی دولت کا حساب دینا ہوگا۔

شیئر: