’میرے گھر میں دادا دادی سمیت تمام 14 افراد کورونا وائرس کا شکار تھے۔ اس کے باوجود مجھے آن لائن کلاسز لینا پڑیں۔ میرے جسم میں اتنی کمزوری تھی کہ خود سے کروٹ بھی نہیں بدل سکتا تھا۔ مجبوری میں موبائل یا لیپ ٹاپ پکڑ کر محض آنکھیں جما کر لیکچر سنتا تھا۔ کئی ایک اسائنمنٹس بھی بیماری کی وجہ سے بروقت جمع نہیں کرا سکا۔‘
یہ کہنا ہے راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے انعام علی کا جو اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی میں سوشل سائنسز ڈیپارٹمنٹ میں ایم ایس کر رہے ہیں۔
اردو نیوز سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ’جب یہ کہہ دیا جائے کہ آپ کو اسائنمٹس جن کے نمبر فائنل نتائج میں شامل کیے جائیں گے آج ہی جمع کرانی ہیں اور کل قبول نہیں کی جائیں گی۔ بیماری کے باوجود یہ دباؤ ہو تو پھر ایک طالب علم کیا کر سکتا ہے۔ یہ واقعی ایک بہت بڑا ظلم تھا۔‘
مزید پڑھیں
-
آن لائن تعلیم سے تنگ والدین کے پاس دوسرے آپشنز کیا ہیں؟Node ID: 520601
-
حکومتی احکامات کے باوجود نجی تعلیمی اداروں میں خفیہ کلاسزNode ID: 522356
-
’حکومت کورونا ویکیسن پورے ملک میں مفت فراہم کرے گی‘Node ID: 525311