Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں قابل گرفتاری ’جرائم‘

سعودی عرب میں قوانین سب کے لیے یکساں ہیں (فوٹو عاجل)
حقوق انسان کمیشن کا کہنا ہے کہ فوجداری قوانین میں ایسے جرائم جن میں گرفتاری ممکن ہے ان میں والدین سے دست درازی کرنا سرفہرست ہے۔ 
ویب نیوز ’اخبار24 ‘ کے مطابق سعودی عرب میں حقوق انسان کمیشن کی جانب سے لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ بعض ایسے خطرناک جرائم ہیں جنہیں کرنے والوں کو پولیس ریمانڈ پر حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔ 
کمیشن کی جانب سے جاری رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تجارتی جعل سازی بھی بڑے جرائم میں شامل ہے ۔ جعل سازی کرنے والے کے خلاف اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اس نے ایسی اشیا میں ملاوٹ کی یا انکی نقل بنائی  جسے استعمال کرنے سے انسان یا کسی بھی حیوان کی صحت متاثرہو یا انکی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو جائے، اس صورت میں جعل سازی کرنے والے کو پولیس فوری طورپر حراست میں لینے کا اختیار رکھتی ہے۔ 
دیگرجرائم جنہیں کرنے والوں کو پولیس گرفتار کرسکتی ہے ان میں بلیک میلنگ، اغوا، کسی کو دشمنی یا مال حاصل کرنے کے لیے قید رکھنا بھی ان جرائم میں شامل ہیں جو براہ راست فوجداری قانون کے تحت سزا کے موجب ہیں جبکہ سب سے خطرناک جرم والدین کے ساتھ زیادتی کرنا یا انہیں زدوکوب کرنا ہے- ایسا کرنے والا اس وقت تک پولیس حراست میں رہے گا جب تک والدین اسے معاف نہیں کردیتے۔ 
واضح رہے سعودی عرب میں قوانین سب کے لیے یکساں ہیں خواہ وہ مقامی ہویا غیر ملکی کسی بھی صورت میں کوئی بھی مجرم قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتا۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: