سینیٹ انتخابات 2021 کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا 28 نشستوں کے ساتھ ایوان بالا کی سب سے بڑی جماعت بننے کا امکان ہے جبکہ 100 رکنی ایوان میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کی تعداد تقریباً برابر رہنے کی بھی توقع ہے۔
پیپلز پارٹی 19 نشستوں کے ساتھ دوسری، مسلم لیگ ن 18 نشستوں کے ساتھ تیسری اور بلوچستان عوامی پارٹی کا 12 نشستوں کے ساتھ چوتھی بڑی جماعت بننے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں
-
سینیٹ الیکشن وقت سے پہلے کرائیں گے: عمران خانNode ID: 525356
-
’سینیٹ انتخابات شو آف ہینڈ نہیں بلکہ اوپن بیلٹ کے ذریعے ہوں گے‘Node ID: 525611
-
سینیٹ انتخابات: حکومت کیا چاہتی ہے اور اپوزیشن کی مخالفت کیوں؟Node ID: 525856
الیکشن کمیشن حکام کے مطابق اس بار سینیٹ کی 48 نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔ فاٹا کی نشستوں پر انتخابات نہیں ہوں گے جس کے باعث سینیٹ کی نشستیں 104 سے کم ہو کر 100 رہ جائیں گی۔
اس وقت صوبائی اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن کو مدنظر رکھا جائے تو سینیٹ الیکشنز میں پاکستان تحریک انصاف کو 21 نئی نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ پی ٹی آئی کی سینیٹ میں اس وقت 14 نشستیں ہیں جن میں سے 7 سینیٹرز ریٹائر ہوں گے۔
تحریک انصاف کو اپنے ہوم گراؤنڈ یعنی خیبر پختونخوا اسمبلی سے 10، پنجاب سے 6 ، اسلام آباد سے 2، سندھ سے 2 اور بلوچستان سے ایک سینیٹر کی کامیابی کی توقع ہے۔ اس طرح 28 نشستوں کے ساتھ تحریک انصاف پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار سینیٹ کی سب سے بڑی جماعت بن جائے گی۔ تحریک انصاف کو سینیٹ میں پہلی بار 2014 میں نمائندگی ملی تھی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹ میں نشستیں 21 سے کم ہو کر 19 رہ جائیں گی ۔ پیپلز پارٹی کے 7 سینیٹرز ریٹائر ہوں گے۔ ان تمام ارکان کا تعلق سندھ سے ہے۔ پیپلز پارٹی کو سندھ سے 5 نئی نشستیں ملنے کا امکان ہے۔

اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے سب سے زیادہ 17 سینیٹرز ریٹائر ہوں گے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹرز میں سے 11 پنجاب جبکہ بلوچستان، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد سے دو دو ریٹائر ہوں گے۔ اس طرح مسلم لیگ ن کی سینیٹ میں نشستیں 30 سے کم ہو کر 18 رہ جائیں گی۔ مسلم لیگ ن کو سینیٹ میں صرف پنجاب سے 5 نئی نشستیں آنے کا امکان ہے۔
ایوان بالا سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 2 سینیٹرز ریٹائر ہوں گے، ایک کا تعلق بلوچستان اور ایک کا خیبرپختونخوا سے ہے۔ نئے انتخابات کے نتیجے میں جمعیت علمائے اسلام ف کے سینیٹرز کی تعداد 5 ہونے کا امکان ہے۔
ایم کیو ایم کی سینیٹ میں نشستیں 5 سے کم ہو کر 3 رہ جائیں گی۔ خیبر پختونخوا میں ضم ہونے کے باعث فاٹا سے سینیٹ میں کوئی نئی نشست نہیں آئے گی۔ فاٹا سے سینیٹ میں ارکان کی تعداد 4 رہ جائے گی۔
