عرب نیوز کے مطابق ایران پاسداران انقلاب کارپوریشن (آئی آر جی سی) کے ارکان نے کوریا کا جھنڈا لگا ایم ٹی ہنکوک کیمی پیر کو قبضے میں لیا تھا اور اس کے عملے کے 20 افراد کو آبنائے ہرمز کے قریب آلودگی کے قانون کی خلاف ورزی کے تحت حراست میں لے لیا تھا۔
تاہم ٹینکر آپریٹر نے یہ الزام مسترد کیا ہے۔
ایم ٹی ہنکوک کیمی، جو کہ شہر بندر عباس میں رکھا گیا ہے، متحدہ عرب امارات کے مشرقی ساحل پر سعودی عرب سے فوجیرہ جا رہا تھا۔
ایران کے سیول کے لیے سفارتکار کا حوالہ دیتے ہوئے جنوبی کوریا کی یونہیپ نیوز ایجنسی نے بتایا کہ ایم ٹی ہنکوک کیمی کا بین الاقوامی عملہ، جس کے افراد کا تعلق انڈونیشیا، ملائیشیا، جنوبی کوریا اور وییتنام سے ہے، 'محفوظ اور صحتمند' ہے۔
ایرانی میڈیا نے ایران پاسداران انقلاب کارپوریشن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس بحری جہاز میں 72 ہزار ٹن 'تیل کی کیمیائی ہروڈکٹس' تھیں جسے 'بحری ماحولیاتی قوانین کی بار بار خلاف ورزی کی وجہ سے قبضے میں لے لیا گیا تھا'۔
رپورٹ کے مطابق اس کیس کو 'ملک کے عدالتی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔'
ایرانی ریڈیو فردا کا بدھ کو کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بھی کہا کہ ملک کے نائب وزیر خارجہ چوئی جونگ کن اگلے ہفتے تہران کا دورہ کریں گے۔
یہ مسئلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایرانی حکام اربوں ڈالر نکلوانے پر زور دے رہے ہیں جو امریکہ کی پابندیاں عائد کرنے سے قبل تیل کی فروخت سے حاصل ہوئے تھے اور اب جنوبی کوریا کے بینکوں میں منجمد ہیں۔
رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ایران نے یہ الزامات مسترد کیے ہیں کہ جہاز کو یرغمال بنا لیا جائے۔
ایران کے حکومتی ترجمان علی ربیئی نے صحافیوں کو بتایا کہ، 'اگر کسی کو یرغمال بنانے والا قرار دیا دینا چاہیے تو کو جنوبی کوریا کی حکومت ہے جس نے ہمارے سات ارب ڈالر بیکار بہانہ بنا کر یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔'
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکی حکومت نے جہاز کو فوری چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا اور ایران پر خلیج عرب میں 'نیویگیشن حقوق اور آزدیوں' کو خطرے میں ڈالنے کا الزام لگایا تھا تاکہ 'بین الاقوامی کمیونیٹی پر اقتصادی پابندیوں کا زور کم کرنے پر دباؤ ڈال سکے'۔