ایران کا یورینیم کی افزودگی 20 فیصد تک بڑھانے کا منصوبہ
ایران کا یورینیم کی افزودگی 20 فیصد تک بڑھانے کا منصوبہ
ہفتہ 2 جنوری 2021 6:24
ایرانی پارلیمنٹ نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد اس حوالے سے گذشتہ ماہ قانون کی منظوری دی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو بتایا ہے کہ وہ اپنی فوردو نیوکلیئر سائٹ میں یورینیم کی افزودگی 20 فیصد تک بڑھانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 2015 میں ہونے والے معاہدے کے تحت ایران یورینیم افزودگی 3.67 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔
ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جوہری معاہدے کو ختم کرنے اور ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے ردعمل میں 2019 میں یورینیم کی افزودگی بڑھانا شروع کر دی تھی۔
ایرانی پارلیمنٹ نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد اس حوالے سے گذشتہ ماہ قانون کی منظوری دی تھی اور اس ہلاکت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا تھا۔
ایران کی طرف سے یورینیم کی افزودگی بڑھانے سے نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے سابو حکومت کی جانب سے منسوخ کیے گئے معاہدے کو بحال کرنے میں مشکلات کھڑی ہوں گی۔
آئی اے ای اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ایران نے ایجنسی کو مطلع کیا ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کی طرف سے قانون منظور کیے جانے کے بعد تہران فوردو فیول انریچمنٹ پلانٹ میں یورینیم کی افزودگی 20 فیصد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘
آئی اے ای اے نے کہا ہے کہ ’ایران نے یہ نہیں بتایا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کب کرے گا۔‘
فوردو نیوکلیئر سائٹ ایک پہاڑ کے اندر بنائی گئی ہے جس کا بظاہر مقصد یہی ہے کہ سائٹ کو فضائی بمباری سے بچایا جا سکے جبکہ 2015 کے معاہدے کے تحت اس جگہ پر یورینیم افزودہ نہیں کی جا سکتی۔
ایران 3.67 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے ابھی تک 4.5 فیصد تک افزودہ کر رہا تھا۔
امریکی خفیہ اداروں اور آئی اے ای اے کو یقین ہے کہ ایران چوری چھپے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام پر عمل پیرا ہے جو اس نے 2003 میں روک دیا تھا، تاہم ایران ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔